• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

پیسے قرض نہ دینے کےلیے جھوٹ بولنا جائزنہیں

  • فتوی نمبر: 17-17
  • تاریخ: 19 مئی 2024

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

ایک دوست ادھار پیسے مانگتے ہیں اورکوئی مدت طے نہیں کرتے واپسی کی کہ کب تک واپس کریں گےاوران سے کبھی پیسوں کامعاملہ کیا بھی نہیں جس کی وجہ سے پکایقین نہیں ہوتاکہ واپس آسانی سے مل جائیں گے یا نہیں؟ایک دودفعہ یہ معاملہ کرکے دیکھابھی ہے مگر بعد میں بہت پریشانی ہوتی ہے ،جب خود کو ضرورت پرجائے اورہم ادھار دیئے پیسوں کی واپسی مطالبہ کریں تو وہ برامانتاہے اورٹال مٹول بھی کرتاہے تواس کاحکم بتادیں کہ اگر کوئی شخص پیسے ادھارمانگے اورہمارے پاس پیسے موجود بھی ہوں مگربعد میں معاملات کی خرابی کی وجہ سے انکارکردے ادھار دینے سے یعنی جھوٹ بول دے کہ پیسے نہیں ہیں تواس کاکیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

صاف جھوٹ بولناتوجائز نہیں، البتہ گول مول کوئی بات کہہ سکتے ہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved