استفتاء
کیا فرماتے ہیں اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت کی عادت ہے کہ یکم تا سات تاریخ حیض کا خون آتا ہے، اور 8 تا 30 تاریخ طہر کی عادت ہے۔ اس دفعہ یکم تا سات خون آنے کے بعد 8، 9 تاریخ خون نہیں آیا، پھر 10، 11 تاریخ کو خون آیا، پھر 12 تا 26 تاریخ خون بند رہا، یعنی 15 دن خون بند رہا، پھر 27 تا 30 چار دن خون آیا، پھر یکم تا 4 تاریخ خون بند رہا، پھر 5، 6، 7، تاریخ گذشتہ عادت کے ایام میں سے آخری تین دن خون آیا جس کا تجزیہ یہ ہے:
1 تا 7 خون آیا
8 – 9 خون بند
10 – 11 خون آیا
12 تا 26 15 دن خون بند رہا
27 تا 30 4 چار دن خون آیا
یکم تا 4 4 چار دن خون بند رہا
5- 6 – 7 3 دن خون آیا
لہذا اس صورت میں پہلا حیض کب تک ہو گا؟ اور دوسرا کب سے کب تک ہو گا؟
وضاحت: 15 دن گھنٹوں کے اعتبار سے بھی پورے بلکہ زائد ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں دونوں حیض اپنی عادت کے مطابق یکم تا سات ہی ہوں گے، اور عادت کے علاوہ باقی ایام استحاضہ ہوں گے، لہذا 8 تا 11 اور 27 تا 30 استحاضہ ہوں گے۔ اور گذشتہ عادت برقرار ہے، طہر میں بھی اور حیض میں بھی۔
توجیہ: یہ عورت حیض اور طہر میں وقت اور عدد کے اعتبار سے معتادہ ہے، اور معتادہ کا حکم یہ ہے کہ اس کو خلاف عادت آنے والے خون کے دس دن سے متجاوز ہونے کی صورت میں عادت کی طرف لوٹایا جاتا ہے۔ اور دس دن سے کم اور تین دن سے زیادہ ہونے کی صورت میں عادت تبدیل ہوتی ہے۔ اور ہماری صورت میں دونوں خون مجموعی لحاظ سے دس دن سے متجاوز ہو گئے ہیں۔
في ذخر المتأهلين (42):
إن المخالفة للعادة… إن كانت في الحيض فإن جاوز العشرة فإن لم يقع في زمان العادة نصاب وانتقلت زماناً والعدد بحاله يعتبر من أول ما رأت، وإن وقع فالواقع في زمانها فقط حيض والباقي استحاضة، فإن كان الواقع مساوياً لعادتها عدداً فالعادة باقية، وإلا انتقلت العادة إلى ما رأته ناقصاً، وإن لم يجاوز العشرة، فالكل حيض فإن لم يتساويا صار الثاني عادة وإلا فالعدد بحاله.
وفيه أيضاً (22):
الطهر الناقص كالدم المتوالي لا يفصل بين الدمين مطلقاً.
وفيه أيضاً (26):
والعادة تثبت بمرة واحدة في الحيض والنفاس دماً أو طهراً إن كانا صحيحين وتنتقل كذلك.
© Copyright 2024, All Rights Reserved