- فتوی نمبر: 4-57
- تاریخ: 07 جون 2011
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
دفتر میں گرمیوں کے دنوں میں پانی کامسئلہ بن جاتا ہے، لوگ استنجا اور وضو کے لیے مجبورا باہر جاتے ہیں۔ مسجد کا انتظام میرے پاس ہے میں نے مسجد کے لیے دوسرے پائپ سے کنکشن لے لیا۔ بلڈنگ انچارچ کی اجازت سے۔ غلطی فہمی اس بات سے ہوئی کہ دفتر پانی کا بل ادا کر رہا ہے اس وجہ سے دوسری جگہ سے کنکشن لینا جائز ہوگا۔ کیونکہ پہلے کنکشن سے پانی بہت کم آتا ہے۔مگر محکمہ واسا کے قانون کے مطاابق کنکشن لینے کا ایک طریقہ کار ہے وہ میں نے نہیں اختیار کیا۔ کیا میں گناہ گار رہوں گا؟ جب تک کنکشش چالو رہے گا۔ قانونی طریقے کے مطابق پانی لینے میں کوئی مشکل نہیں ، تاہم ہمارے محکمے کے جس سیکشن کے ذمے یہ کام ہے وہ اس میں دلچسپی نہیں لیتا۔
۲۔ دل پریشان تھا اس وجہ سے کہ میں گناہ گار رہوں گا میں نے کنکشن کٹوا دیا۔ دفتر کے کچھ لوگوں نے اپنے طور پر پھر چالو کروالیا۔کیا اب میں بری ذمہ ہوں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ برئ الذمہ ہیں۔۔۔۔۔۔۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved