• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

پانی کی نالی سے کتے کا پانی پینا

  • فتوی نمبر: 28-205
  • تاریخ: 31 مئی 2023

استفتاء

پانی  کی موٹر سے پانی بہتا ہے جس کی وجہ سے گھر کے اندر  پانی کی تقریبا دو تین انچ  کی لائن سی ماربل کے ساتھ فرش سے ہوتی ہوئی باہر گلی میں جاتی ہے،باہر سے اسی  پانی سے کئی بار چھوٹا کتا دیکھا ہے جوکہ وہاں سے پانی  پی لیتا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ اس کی وجہ سے گھر کے اندر موجود پانی کی اس دو سے تین انچ والی لکیر سے اگر پاؤں ٹکرا جائے تو کیا وہ ناپاک ہو جائے گا؟۔

تنقیح: پانی کی موٹر گھر کے اندر لگی ہے،موٹر سے مسلسل پانی بہتا ہے اور گھر کے اندر سے ہو تا ہوا گھر سے باہر سیڑھیوں کے پاس جمع ہوجاتا ہے،اس جمع شدہ پانی سے کتا پانی پیتا ہے،اور جمع ہوا پانی یا تو دھوپ کی وجہ سے خشک ہوتا ہے یا پھر ہوا کے چلنے سے آگے کو بہتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں گھر کے اند موجود پانی کی  دو سے تین انچ والی لکیر سے  پاؤں  ٹکرانے کی صورت میں پاؤں ناپاک نہیں ہوگا۔

الجوہرۃ النیرۃ(1/14) میں ہے:

(قوله: وأما ‌الماء ‌الجاري) حد الجاري ما لا يتكرر استعماله، وقيل ما يذهب بتبنة ولو جلس الناس صفوفا على شط نهر وتوضئوا منه جاز وهو الصحيح وعن أبي يوسف قال سألت أبا حنيفة – رحمه الله – عن ‌الماء ‌الجاري يغتسل فيه رجل من جنابة هل يتوضأ رجل أسفل منه قال نعم

بدائع الصنائع(1/71) میں ہے:

وأما بيان المقدار الذي يصير به المحل نجسا شرعا: فالنجس لا يخلو إما أن يقع في المائعات كالماء والخل ونحوهما، وإما أن يصيب الثوب والبدن ومكان الصلاة، فإن وقع في الماء، فإن كان جاريا، فإن كان النجس غير مرئي كالبول والخمر ونحوهما لا ينجس، ما لم يتغير لونه أو طعمه أو ريحه، ويتوضأ منه من أي موضع كان من الجانب الذي وقع فيه النجس أو من جانب آخر …….. وعن أبي حنيفة في الجاهل بال في ‌الماء ‌الجاري، ورجل أسفل منه يتوضأ به قال: لا بأس به.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved