- فتوی نمبر: 3-208
- تاریخ: 08 جولائی 2010
استفتاء
بڑی امید کے ساتھ خط لکھ رہی ہوں کہ آپ میرے سوالات کے جوابات ضرور دیں گے اور میری صحیح سمت میں رہنمائی کریں گے۔ میں اس کی تمام عمر شکر گذار رہوں گی۔ میں سخت الجھن کا شکار ہوں، لوگ مجھے پاگل اور وہمی کہتے ہیں۔ کیونکہ کوئی بھی خواہ وہ مسلمان ہو یا کافر میرے کپڑوں یا میرے بستر سے چھو جائے تو میں ان جگہوں کو صابن لگا کر پانی سے دھوتی ہوں۔ میرا یہ رویہ لوگوں کے لیے تکلیف دہ ہے۔ میں آپ سے ان مسائل کے جوابات قرآن وسنت کی روشنی میں چاہتی ہوں۔ تاکہ میری دنیا وآخرت سنور سکے۔ اور میں جان سکوں اسلام ان مسائل کے بارے میں کیا کہتا ہے۔ میری اصلاح کا اس کے علاوہ اور کوئی متبادل ذریعہ نہیں ہے۔ میرے خط کا جواب ضرور دینا میں آپ کی بہت بہت شکر گزار ہوں گی۔
1۔ کسی چیز، ہاتھ، کپڑوں اور برتن وغیرہ کو پاک کرنے کے لیے صابن لگانا ضروری ہوتا ہے یا صرف خالی پانی یعنی صاف پانی سے تین مرتبہ دھو دینا کافی ہوتا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ صرف پانی سے دھو لینا کافی ہے ۔ صابن لگانا ضروری نہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved