• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

پیپر میرج کا شرعی حکم

استفتاء

کچھ لوگ کسی ملک کی شہریت حاصل کرنے کے لیے  اس دوسرے ملک کی عورتوں سے شادی کرتے ہیں ، اسی طرح کچھ عورتیں  بھی کسی  دوسرے  ملک کی شہریت حاصل کرنے کے لیے وہاں کے مردوں سے شادی کرتی ہیں ، اسی طرح  بعض مرد اور  عورتیں دوسرے ملک میں   سٹڈی ویزہ  پر جانے کے لیے بھی شادی کرتے ہیں،  لیکن یہ شادی کاغذی طور پر ہوتی ہے حقیقت میں نہیں ہوتی، بلکہ بعض دفعہ  عورتیں  پہلے سے شادی شدہ ہوتی ہیں ۔ اس کے باوجود شادی کرلیتی ہیں ۔ اسے کنٹریکٹ میرج کہا جاتا ہے۔ اب سوال یہ ہے:

1۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

2۔ کیا اس سے حقیقت  میں بھی نکاح    ہو جاتا ہے؟

3۔ اگر عورت  پہلے سے شادی شدہ ہو تو اس کے پہلے نکاح کا کیا حکم ہوگا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔اس  طرح کرنا  جائز نہیں ، کیونکہ یہ دھوکہ دہی کے زمرے  میں آتا ہے اور دھوکہ دہی سے اسلام میں منع کیا گیا ہے۔

2۔اگر یہ شادی محض  کاغذی  طور پر  ہوتی ہے  اور نکاح  کی ضروری شرائط (مثلاً ایجاب و قبول، گواہوں کے موجود ہونے) کا اس میں خیال نہیں رکھا جاتا  یا شادی پر شادی  کرلی جاتی ہے  یا ایسے مرد  یا عورت سے نکاح  کر لیا جاتا ہے  جس سے نکاح کرنے کی شرع  میں اجازت نہیں تو اس سے حقیقت میں نکاح نہیں ہوتا ۔ تاہم کسی خاص فرد کے بارے میں ضروری معلومات  لے کر ہی اس نکاح کا حکم بتایا جا سکتا ہے۔

3۔ عورت پہلے سے شادی شدہ ہو  تو اس کا پہلا نکاح ختم نہ ہوگا۔

صحیح البخاری(رقم الحدیث:34) میں ہے:

عن عبد الله بن عمرو: أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (أربع من كن فيه كان منافقا خالصا، ومن كانت فيه خصلة منهن كانت فيه خصلة من النفاق حتى يدعها: ‌إذا ‌اؤتمن ‌خان، وإذا حدث كذب، وإذا عاهد غدر، وإذا خاصم فجر)

فتاوی شامی(3/9) میں ہے:

(وينعقد) متلبسا (بإيجاب) من أحدهما (وقبول) من الآخر

فتاوی شامی(3/21،22) میں ہے:

(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين

بدائع الصنائع (3/445)میں ہے:

ومنها: إسلام الرجل إذا کانت المرأۃ مسلمة فلا یجوز إنکاح المؤمنة الکافر لقوله تعالی : {ولا تنکحوا المشرکین حتی یؤمنوا{ولان في انکاح المؤمنة الکافر خوف وقوع المؤمنة في الکفر، لان الزوج یدعوها إلی دینه، والنساء في العادات یتبعن الرجال فیما يؤثروا من الافعال ویقلدونهم في الدین إليه، وقعت الإشارة في آخر الاية بقوله عز وجل: {اولٓئک یدعون إلی النار} ۔ لانهم یدعون المؤمنات إلی الکفر، والدعاء إلی الکفر دعاء إلی النار، لان الکفر یوجب النار، فکان نکاح الکافر المسلمة سببًا داعیًا إلی الحرام فکان حرامًا ۔

فتاوی شامی(3/12) میں ہے:

(قوله: ولا ‌بكتابة ‌حاضر) فلو كتب تزوجتك فكتبت قبلت لم ينعقد بحر والأظهر أن يقول فقالت قبلت إلخ إذ الكتابة من الطرفين بلا قول لا تكفي ولو في الغيبة، تأمل.

(قوله: بل غائب) الظاهر أن المراد به الغائب عن المجلس، وإن كان حاضرا في البلد ط

فتاوی عالمگیری(1/280) میں ہے:

(القسم السادس المحرمات التي يتعلق بها حق الغير) . لا يجوز للرجل ‌أن ‌يتزوج ‌زوجة ‌غيره

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved