- فتوی نمبر: 19-45
- تاریخ: 25 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت > کمپنی و بینک
استفتاء
HE سے خریداری کرنے والی بعض بڑی کمپنیاں ایسی ہیں جو سامان کی خریداری سے پہلے پرچیز آرڈر (P.O) بھیجتی ہیں جس پر مطلوبہ سامان کی مکمل تفصیل درج ہوتی ہے، HE کی طرف سے اسے چیک کر کے اس پر ان چیزوں کی قیمتیں درج کر کے کمپنی کو واپس بھیج دیا جاتا ہے۔ اگر کمپنی کو قیمتیں پسند آ جائیں تو ان چیزوں کا آرڈر دیا جاتا ہے بصورت دیگر کوئی جواب نہیں دیا جاتا۔
پرچیز آرڈر پر سامان فروخت کرنا کیسا ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
پرچیز آرڈر کے مطابق سامان فروخت کرنا جائز ہے۔
(۱) الهداية: (۳/۱۹) :
الکتاب کالخطاب و کذا الإرسال۔
(۲) بحوث في قضايا فقهية معاصرة: (۲/۱۹۰، عقود التوريد والمناقضة):
’’والواقع في نظري أن اتفاقية التوريد لايعدو من الناحية الشرعية من أن يکون تفاهما و مواعدة من الطرفين، أما البيع الفعلي فلا ينعقد إلاعند تسليم المبيعات۔‘‘
© Copyright 2024, All Rights Reserved