- فتوی نمبر: 14-397
- تاریخ: 10 جولائی 2019
- عنوانات: حظر و اباحت > پردے کا بیان
استفتاء
ایک مسئلہ پوچھنا تھا ایک فیملی ہے میاں بیوی اور بچے ،ان کے گھر میاں کے ماموں کی بیٹیاں امریکہ سے آکر ٹھہرتی ہیں، کافی سال ہوگئے اسی طرح کی ترتیب ہے، لیکن اس سال بیوی چونکہ عالمہ ہے بیٹا بھی عالم ہے لیکن میاں کے مزاج میں تبدیلی نہیں آ پائی تو میاں نے اپنی ان ماموں کی بیٹیوں کو پھر بلایا لیکن بیوی نے اس دفعہ ان کو بلانے سے اور ٹھہرانے سے انکار کردیا اور امریکہ فون کر کے ان کو بہت طریقے سے سمجھایا کہ میں بیمار ہوں، میں آپ لوگوں کو نہیں رکھ سکتی، اس پر اس کے گھر میں میا ں نے ہنگامہ کر دیا، بات چیت دونوں طرف سے بند ہے،چونکہ ماموں کی بیٹیاں امریکی کلچر رکھتی ہیں اور بھی بہت سے مسائل(یعنی سب سے بڑا مسئلہ بے پردگی کا ہے اور سارا سارا دن ان لوگوں کو لے کر بازاروں میں پھرنا اور پھر گھر کے اندر بھی چونکہ ان کا کوئی پردے کا ماحول نہیں ہےاور سائل کے گھر میں شرعی پردے کا ماحول ہے اگرچہ خاتون جو سائل ہے اس کے میاں اس طرح کے پردے کے روادار نہیں ہیں لیکن خاتون اور ماشااللہ چاروں بیٹے سب سے چھوٹا بیٹا بارہ سال کا ہے خاتون نے ماحول بنایا ہوا ہے ،اب اس ماحول میں بے پردگی کا ماحول اور سارا دن بازاروں میں پھرنا جہاں نماز دکانوں پر پڑھنی پڑھتی ہیں اور طبیعت بہت خراب ہے خاتون کی) کا سامنا خاتون کو ہوتا ہے، اسی لیے اس سال ان کو منع کردیا ۔کیا شریعت عورت کے اس عمل کو غلط قرار دیتی ہے ؟
برائے مہربانی جواب سے نوازیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ کے میاں کا اپنے ماموں کی بیٹیوں کو اپنے گھرمیں ٹھہرانا جائز ہے لیکن چونکہ ماموں کی بیٹیاں بھی آپ کے میاں کے لیے غیر محرم ہیں، اس لیے آ پ کے میاں کا ان سے پردہ ہے، آ پ کو چاہیے کہ آپ اپنے میاں کو یہ بات طریقے سے سمجھا دیں ،تاہم اس کے باوجود بھی اگر آپ کا میاں پردے کا خیال نہیں رکھتا تو اس کی ذمہ داری آپ پر نہیں،ایسی صورت میں آپ کو کوئی ایسی بات نہیں کرنی چاہیے جس سے میاں بیوی کا اپنا ماحول خراب ہو۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved