• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

پتھر وغیرہ والے فرش کے پاکی کا طریقہ، خشک ہونے کے بعد گیلا ہونے کا حکم

استفتاء

مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ ہمارے ہاں ایک مفتی صاحب نے یہ مسئلہ بیان کیا کہ زمین پر اگر کوئی بچہ پیشاب کر دے تو زمین کے خشک ہو جانے سے ہی زمین پاک ہو جائے گی، اگر زمین پر نجاست کا اثر باقی نہ ہو۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ ہمارے گھروں میں عام طور پر گھر کا فرش پتھر وغیرہ کا ہوتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے زمین والا ہی ہے یا اس کے علاوہ ہے؟ براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

نوٹ: اگر خشک ہو جانے سے پاک ہو جاتا ہے تو اس جگہ پر اگر پانی گر جائے تو اب اس جگہ کا کیا حکم ہو گا؟ نجاست لوٹ آئے گی یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

نجاست سے پاک ہونے سے پتھر وغیرہ کے فرش کا حکم بھی زمین والا ہی ہے یعنی خشک ہو جانے سے پاک ہو جائے گا بشرطیکہ نجاست کا اثر رنگ و بو باقی نہ رہے۔

نوٹ: خشک ہونے کے بعد اگر اس جگہ پر پانی گر جائے تو وہ جگہ دوبارہ ناپاک نہ ہو گی بلکہ پاک ہی رہے گی۔ ایسی جگہ پر نماز پڑھی جا سکتی ہے البتہ ایسی جگہ سے تیمم نہ کیا جائے گا۔

فتاویٰ شامی (1/512) میں ہے:

وتطهر أرض بخلاف نحو بساط يبسها أي جفافها ولو بريح وذهاب أثرها كلون وريح لأجل صلاة عليها لا لتيمم بها لأن المشروط لها الطهارة وله الطهورية. وحكم آجر ونحوه كلبن مفروش … كذلك أي كأرض فيطهر بجفاف.

فتاویٰ عالمگیریہ (1/44) میں ہے:

منها الجفاف وزوال الأثر الأرض تطهر باليبس وذهاب الأثر للصلاة لا لتيمم … ولا فرق بين الجفاف بالشمس والنار والريح والظل … الآجرة إذا كانت مفروشة فحكمها حكم الأرض تطهر بالجفاف … وكذا الحجر واللبنة هكذا.

ایضاً:

وإذا طهرت الأرض بالجفاف ثم أصابها الماء الصحيح أنها لا تعود نجساً ولورش عليها الماء

وجلس عليها لا بأس به

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved