• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

پے سلش کمپنی میں رقم انویسٹ کرنے کاحکم

استفتاء

  1. کمپنی کا نام پے سلش ہے یہ کمپنی آن لائن اشتہار کا کام کرتی ہے

2.جو بھی بندہ اس میں سرمایہ کاری کرتا ہے تو اس کے لیے کمپنی کے ساتھ داخلہ کرتا ہے جس میں وہ اپنی ساری تفصیل شناختی کارڈ کے ذریعے دیتا ہے  ۔

3.پھر وہ سب سے پہلے اس میں اکاؤنٹ کھولتا ہے جس میں تین قسم کی ممبر شپ ہوتی ہے تین ہزار، پانچ ہزار، پندرہ ہزار،اگر کوئی ممبر تین ہزار کی ممبر شپ کرتا ہے تو اس کو اپنے نیچے کام کرکے  اپنے نیچے باقی لوگوں کو اپنی طرح اس کمپنی میں شامل کرناپڑتاہے تو اس کو اس کے اس کام کے عوض کچھ کمیشن کمپنی کی طرف سے ملتی ہے  اگر تین ہزار کی ممبرشپ کرتا ہے تو اس کو اپنے نیچے پانچ لوگوں تک ڈائریکٹ لگانےپرفی ممبرسات فیصدکمیشن ملتاہےاور اس کے بعد دوسرے نمبر پر ممبر لگانے سے دوفیصد کمیشن ملتا ہے پھر اس کے بعد تیسرے چوتھے پانچویں نمبر  پرعشاریہ  پانچ فیصد کمیشن ملتا ہے۔

  1. ہر سرمایہ دار اپنا کاروباری معاہدہ کمپنی کے ساتھ بارہ ماہ کی مدت کے لئے کرتا ہے۔
  2. جب سرمایہ دار اس کمپنی میں سرمایہ کاری کرتا ہے تو اس کو اس کے بدلے کچھ اشتہارملتے ہیں روزانہ کے حساب سے، جو اس نے دیکھنے ہوتے ہیں جس پر سرمایہ دار کو اس کی اصل سرمایہ کاری پر 0.7 فیصد پیسے ملتے ہیں جس میں 60 فیصد نفع آتا ہے اور 40 فیصد اپنی اصلی رقم آتی ہے اور یہ روزانہ کی بنیاد پر آتے ہیں اور اگر کبھی کوئی سرمایہ دار کسی دن اپنے اشتہار نہیں دیکھے گا تو اس کو نہ تو اپنا 40 فیصد منافع ملے گا اور نہ 60 فیصد اصل رقم  ملے گی  یعنی اس دن اس کی اصل رقم  بھی کٹ جائے گی اور اس دن کا نفع بھی نہیں ملے گا

6.ہر سرمایہ دار کو کمپنی  ایک سیل ٹارگٹ دیتی ہے جب بھی وہ سرمایہ دار اپنی کوشش کی وجہ سے  ٹارگٹ پورا کرتا ہے تو کمپنی اس کو اس کی اس محنت پر ایک انعام دیتی ہے مثلا اگر ایک سرمایہ دار 20 لاکھ کی سیل کا ٹارگٹ پورا کرتا ہے تو اپنے نیچے ممبر لگانے پر کمپنی اس کو اس کے بدلے میں ایک لاکھ روپے کا انعام دیتی ہے۔

7.سب سے پہلے کمپنی ہم سے جو سرمایہ کاری لیتی ہےوہ اس پر آگے اسٹاک مارکیٹ میں فار یکس کمپنی میں اور ڈیجیٹل کرنسی میں ٹریڈ کرتی ہے اور وہاں سے سب کو منافع دیتی ہے

  1. مثال کے طورپر اگر ایک سرمایہ دار ایک لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کرتا ہے اور وہ ہر روز باقاعدگی سے اپنے سارے اشتہارات پورا مہینہ دیکھتا ہے تو اس کو 0.6فیصد سے لے کر 0.8 فیصد تک کےحساب سے ایک لاکھ پر(700 ضرب 30)21 ہزار کم و بیش آتے ہیں ایک ماہ میں۔اور جب آپ یہ رقم ایک ماہ بعد نکالنا چاہتے ہیں تو اس میں سے 9.10 فیصد (1911 روپے ) سرمایہ دار کے بچت اکاؤنٹ  میں جاتے ہیں اور باقی رقم مین  بیلنس( یعنی کم و بیش 19089روپے  )میں چلی جاتی ہے اور پھر آپ جب اس کو نکالنا چاہتے ہیں تو کمپنی 2.5 فیصد ٹیکس لیتی ہے اور باقی رقم (18612روپے) آپ کو  کیش میں دیتی ہے جس میں سے 60 فیصد آپ کا نفع (11167روپے)ہوتا ہے اور 40 فیصد آپ کی اصل رقم(7444روپے)  ہوتی ہے

کیا یہ کام درست ہے؟ اور کیا منسلکہ فتاوی درست ہیں؟

عبدالمنان آفیسر/ احمد یار منیجر/ محمد شاہدسینئر مینیجر

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ کمپنی   کے ذریعے کمائی کرنا ناجائز ہے کیونکہ مذکورہ کمپنی کے ذریعے کمائی کرنے   میں متعدد خرابیاں ہیں :

1)  اس کمپنی میں کمائی کا ایک طریقہ MLM (ملٹی لیول مارکیٹنگ) کاہے  جو کہ ناجائز ہے۔

2)  اور دوسرا طریقہ اشتہارات دیکھ کر کمائی کرنےکاہےجبکہ اشتہارات دیکھنا قابل اجارہ عمل نہیں نیز یہ کام جعلی مقبولیت (fake rating )اور دھوکہ کاباعث ہے ۔

3) سوال کےمطابق کمپنی خود لوگوں کی رقم اسٹاک ایکسچینج میں فاریکس اورڈیجیٹل کرنسی میں لگا کر نفع حاصل کرتی ہے اور پھر آگے تقسیم کرتی ہے جبکہ فاریکس اورڈیجیٹل کرنسی میں ٹریڈ ناجائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved