• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

پیمنٹ کی شرائط

استفتاء

**الیکٹرک میں الیکٹریشن، الیکٹرک اور ہارڈ ویئر سے متعلق سامان مثلاً پنکھے، بجلی کے بٹن، انرجی سیور LED بلب، تار کوائل شپ (ایک خاص قسم کی مہنگی تار) رائونڈشپ تار (خاص قسم کی تار جو بنڈل کی شکل میں ہوتی ہے اور کسٹمر کی ضرورت کے مطابق اس کو بنڈل سے کاٹ کر دی جاتی ہے) وغیرہ کی خریداری کی جاتی ہے اور خریداری کے سلسلے میں متعلقہ پارٹیوں کے ساتھ پیمنٹ سے متعلق مختلف شرائط طے کی جاتی ہیں، مثلا کسی کمپنی کے ساتھ یہ طے کیا جاتا ہے کہ (1)ہر ہفتے ایک لاکھ روپے تک کی ادائیگی کی جائے گی، (2) سیل کی کمی کی صورت میں ادائیگی میں بھی باہمی رضا مندی سے کمی کی جاتی ہے، جبکہ (3) بعض کمپنیوں کو خریداری کے وقت ہی مکمل ادائیگی کر دی جاتی ہے۔

ادائیگی کا مذکورہ طریقہ کار شرعاً کیسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

**الیکٹرک کا سپلائر کو اس کی رضای مندی سے مذکورہ طریقوں سے ادائیگی کرنا شرعاً جائز ہے۔

(۱)         الهداية: (۳/۲۱):

 ويجوز البيع بثمن حال و مؤجل اذا کان الاجل معلوماً۔

(۲)         ردالمحتار: (۴/۵۳۱):

وصح بثمن حال و هوالاصل و مؤجل الٰي معلوم لئلّا يفضي الي النزاع۔

(۳)         فقه البيوع: (۱/۴۳۹):

کما يجوز ضرب الأجل لأداء الثمن دفعة واحدة کذلک يجوز ان يکون أداء الثمن بأقساط بان تکون آجال اقساط ومبالغها معينة عندالعقد وقد يسمي البيع بالتقيسط وهو نوع من البيع المؤجل والأقساط قد تسمي ’’نجوماً‘‘

(۴)         درر الحکام: (۱/۲۳۲):

اذا کان البيع مطلقا اي لم يذکر فيه تأجيل الثمن أوتعجيله فالبيع ينعقد علي أن الثمن معجل لأن مقتضي البيع أن يکون الثمن معجلاً۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved