- فتوی نمبر: 19-301
- تاریخ: 24 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > کمپنی و بینک
استفتاء
ایسے ریٹیلرز جنہوں نے HPسے مال ادھار پر خریدا ہوتا ہے اور بروقت ادائیگی نہیں کر رہے ہوتے، تو HP کی طرف سے ان کو آفر کی جاتی ہے کہ اگر ریٹیلر نیا مال نقد خریدے اور سابقہ بل بھی اس کے ساتھ ادا کر دے، تو اس پر HP کی طرف سے 2% ڈسکائونٹ دیا جائے گا۔ اس آفر کرنے کے باوجود بھی اگر وہ مال نہ لے سکے تو دوسری آفر پھر یہ کی جاتی ہے کہ سابقہ پیمنٹ جو کہ مثلاً 20000 روپے ہے، اس میں سے 19500 روپے ادا کر دو باقی آپ کو ڈسکائونٹ دیا جاتا ہے۔
مذکورہ صورت کا شرعاً کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
قیمت طے ہو جانے کے بعد گاہک سے پوری قیمت وصول کرنا HP کا حق ہے اور گاہک کو اس میں کوئی رعایت نہ دینے میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔ تاہم اس کے باوجود اگر ادائیگی کا وقت آگیا ہو تو HP کا ریٹیلر کو نقد مال خریدنے اور سابقہ بل ادا کرنے پر ڈسکاؤنٹ دینا شرعاً درست ہے۔ اسی طرح ریٹیلر کو کچھ پیسے چھوڑ کر بقیہ قیمت وصول کرنا بھی شرعاً درست ہے۔
(۱) لما فی درر الحکام شرح مجلہ الاحکام (۱/۳۳۳) میں ہے:
(المادة: ۳۶۹) حکم البيع المنعقد الملکية يعني صيرورة المشتري مالکاً للمبيع والبائع مالکاً للثمن۔
(۲) و فی بحوث فی قضایا فقھیۃ معاصرۃ : (۱/۲۶) میں ہے:
(احکام البيع بالتقسيط) ضع و تعجل في الديون الحالة: ولکن الذي يبدو أن حکم المنع هذا يختص بالديون المؤجلة أما في الديون الحالة، التي لايکون الأجل فيها مشروطاً في العقد، و إنمايتأخر المدين في الأداء لسبب أو آخر فالظاهر أنه لابأس بالصلح علي إسقاط بعض الدين بشرط أن يؤدي المديون الدين المتبقي معجلاً … فهذا تصريحٌ من علماء المالکية في جواز ضع و تعجل في الديون الحالة، ويبدو أن مذهب غيرهم من الفقهاء موافق لهم في ذالک۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved