• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

پیر ڈبل شاہ کی حقیقت

  • فتوی نمبر: 1-200
  • تاریخ: 12 اپریل 2007

استفتاء

ہمارے علاقے میں ایک صاحب نے اس طور پر کاروباری سکیم جاری کر رکھی ہے کہ وہ لوگوں کو اپنے ہاں سرمایہ جمع کرانے کی دعوت دیتا ہے ۔شروع شروع میں دس دن کے بعد سرمایہ دو گنا کر کے واپس کرتے تھے ۔اور اب ستر 70 دن کے بعد رقم ڈبل کرکے واپس کر دی جاتی ہے ۔ ان صاحب کے کاروبا ر یا سرمایہ کے مصرف کے متعلق کوئی حتمی بات معروف نہیں ،البتہ اتنا مشہور ہے کہ انکے دوبئی میں شو رومز ہیں ۔وہ صاحب یہ واضح طور پر کہتے ہیں کہ نقصان کی صورت میں ،میں ذمہ دار نہیں ہوں۔ سرمایہ ڈوب جائے یا میں مر جاﺅں ،میری کوئی جوابداری نہیں ۔لیکن! چونکہ اب تک نقصان ظاہر نہیں ہوا ،اور لوگ اعتماد کی بنیاد پر دھڑا دھڑ سرمایہ جمع کروا رہے ہیں ،وہ ایک رسید پر تاریخ اور رقم کی مقدار لکھ کردیتے ہیں ۔اور وقت مقررہ پر انھیں واپس بھی کر دیتا ہے اب سرمایہ ہزاروں سے بڑھ کر لاکھوں کروڑوں میں پہنچ چکا ہے ۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ مذکورہ صاحب کو سرمایہ فراہم کرنا ،اور اس پر نفع حاصل کرنا کیسا ہے ۔شریعت کی رو سے حلال ہے یا حرام۔۔؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سرمایہ کاری کا مذکورہ طریقہ ناجائز ہے کیونکہ مذکورہ طریقہ یا تو قرض دینے کا ہے اور قرض پر نفع لینا حرام ہے اور یا مضاربت کا ہے اور مضاربت میں نفع کا تعین فیصد کے لحاظ سے ضروری ہوتا ہے ۔جو کہ یہاں مفقود ہے ۔نیز اصل بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ فراڈ ہے یہ شخص دوسرے لوگوں سے رقمیں پکڑ کر نفع کے نام سے دے رہا ہے ۔کسی وقت یہ شخص غائب ہو جائے گا یا کوئی اور مسئلہ بنا لے گا اور لوگوں کی رقمیں ڈوب جائیں گی۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved