استفتاء
امام کے پیچھے نماز پڑھتے ہوئے پہلی صف پوری نہ ہوتو اور پچھلی صف میں نماز پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟پتہ نہ ہو یا پتہ ہودونوں صورتوں کے بارے میں رہنمائی فرما دیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگلی صف میں جگہ کے موجود ہوتے ہوئے جان بوجھ کردوسری صف میں کھڑے ہونامکروہ ہے۔ اور اگرپہلی صف میں جگہ خالی ہونے کاپتا ہی نہیں تھا بھولے سےپچھلی صف میں کھڑا ہوگیا تو مکروہ نہیں ہے تاہم اس صورت میں اگر ہوسکے تو نماز کے دوران چل کر اگلی صف کو پر کر لیا جائے۔ البتہ نیت باندھنے سے پہلے دیکھ لینا چاہیئے کہ اگلی صف میں جگہ ہے کہ نہیں۔
شامی (2/312)میں ہے:
ولو صلی علی رفوف المسجد ان وجد في صحنه مکانا کره، کقیامه في صف خلف صف فيه فرجةقلت بالکراهةایضا صرح الشافعية
( قوله کقیامه فی صف الخ) ھل الکراهة فيه تنزيهية او تحریمية ویرشد الی الثانی قوله عليه الصلاة والسلام : ومن قطعه قطعه اﷲ
فتاوی ہندیہ(1/189) میں ہے:
وإن وجد فی الصف الأول فرجة دون الصف الثانی یخرق الصف الثانی
سنن ابی داؤد (رقم الحدیث:۶۶۱) میں ہے:
عن جابر بن سمرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ألا تصفون كما تصف الملائكة عند ربهم جل وعز، قلنا وكيف تصف الملائكة عند ربهم؟، قال: يتمون الصفوف المقدمة ويتراصون في الصف.
سنن الکبری (رقم الحدیث:۵۲۰۳) میں ہے:
عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” توسطوا الإمام، وسدوا الخلل
مشکوۃ (98) میں ہے:
(2)عن انس قال قال رسول اﷲ ﷺاتمواالصف المقدم ثم الذی یليه فما کان من نقص فلیکن فی الصف المؤخر
مصنف عبدالرزاق (2/55) میں ہے:
عبدالرزاق عن الثوری عن عمر بن قیس وحماد اواحد ھما عن ابراهیم انه کان یکره ان یقوم الرجل فی الصف الثانی حتی یتم الصف الا ول ویکره ان یقوم فی الصف الثالث حتی یتم الصف الثانی والا مام ینبغی ان یأ مرھم بذلک
کنز العمال(10307) میں ہے:
رفع عن أمتي الخطأ والنسيان وما استكرهوا عليه.
بیہقی(2045) ميں ہے:
عن ابن عباس رضي الله تعالي عنهما ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال:ان الله تجاوزلي عن امتي الخطآ والنسيان ومااستكرهوا عليه
© Copyright 2024, All Rights Reserved