- فتوی نمبر: 23-2
- تاریخ: 22 اپریل 2024
- عنوانات: عبادات > طہارت > نجاستوں کا بیان
استفتاء
1۔نماز کے دوارن پیشاب کے قطرے اور منی کے قطرے آنے کا محسوس ہوتا ہےیا واقعی آتے ہیں۔ اس کے بارے میں کیا حکم ہے بتا دیں؟
2۔ ایک شخص کو گیس کی بیماری ہےجس کی وجہ سے نماز کے دوران ہوا خارج ہو جاتی ہےاور مسلسل ایسا ہو تو کیا کرے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ عام طور سے پیشاب کے بعد قطروں کے آنے کے مسئلہ کا تعلق کسی مرض یا بیماری سے نہیں ہوتا۔ بلکہ آدمی کی قوت وہمیہ سے ہوتا ہے جب تک آدمی اپنے دماغ پر یہ سوار کیے رہتا ہے کہ مجھے قطرہ آتا ہے یا آرہا ہے تو بعض اوقات اسے قطرہ آبھی جا تا ہے اور اگر ادھر سے بالکل توجہ ہٹا لے تو پھر قطرہ بھی نہیں آتا، اسی وجہ سے عموماً قطرہ اس وقت بالکل نہیں آتا، جس وقت دھیان اور توجہ دوسرے کاموں میں ہو۔
لہٰذا آپ صرف اتنا کریں کہ پیشاب سے فارغ ہونے کے بعد ایک دو دفعہ پیشاب کی نالی کو، خصیتین کے نیچے سے دبا کر سونت لیں، تاکہ پیشاب کی نالی میں کوئی قطرہ رہ گیا ہو تو وہ نکل جائے، اس کے بعد پانی سے استنجا کر لیں اور قطرے نکلنے کی طرف بالکل توجہ نہ کریں او ر جب تک پیشاب کے قطرے نکلنے کا ایسا یقین نہ ہو جائے کہ جس پر آپ قسم کھا سکیں اس وقت تک آپ وضو برقرار سمجھیں اور نماز جاری رکھیں۔ اگر آپ دو تین مہینے اس پر عمل کر لیں تو ان شاء اللہ آپ کا یہ مسئلہ خود ہی حل ہوجائے گا۔
2۔ ہوا کے خارج ہونے کا بھی یہی حکم ہے کہ جب تک ہوا کے نکلنے کاایسا یقین نہ ہو جائے کہ جس پر آپ قسم کھا سکیں تب تک وضوء نہیں ٹوٹتا۔
موطأ امام محمد (1/98) میں ہے
أخبرنا مالك أخبرنا الصلت بن زبيد أنه سأل سليمان بن يسار عن بلل يجده، فقال: انضح ما تحت ثوبك واله عنه.
(ترجمہ: صلت بن زبید رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ انہوں نے سلیمان بن یسار رحمہ اللہ سے پوچھا اس تری کے بارے میں جسے وہ محسوس کرتے ہیں تو حضرت سلیمان بن یسار رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اپنے کپڑے کے ماتحت (شرمگاہ) کو پانی سے دھو لو اور پھر اس سے غافل ہو جاؤ، یعنی اپنی توجہ ہٹا لو)۔
مصنف عبد الرزاق(1/151)میں ہے
عن عبد الرزاق عن عبد الملك بن أبي سليمان قال سمعت سعيد بن جبير قال وسأله رجل فقال إني ألقی من البول شدة إذا كبرت و دخلت في الصلاة و جدته فقال سعيد أطعني افعل ما أمرك خمسة عشر يوماً توضأ ثم ادخل في صلاتك فلا تنصرفن.
ترجمہ: عبد الملک بن ابی سلیمان سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے سعید بن جبیر رحمہ اللہ کو فرماتے ہوئے سنا جب ان سے ایک آدمی نے پوچھا کہ جب میں نماز کے لیے تکبیر تحریمہ کہتا ہوں تو مجھے پیشاب کا زور محسوس ہوتا ہے، اور (جب) میں نماز شروع کرتا ہوں، تو میں قطروں کو محسوس کرتا ہوں، تو حضرت سعید رحمہ اللہ نے فرمایا کہ تو میرا کہا مان(اور) جو میں تجھے کہوں، اس پر پندرہ دن تک عمل کر، وضو کر لے اور نماز پڑھنی شروع کر دے، اور نماز سے ہرگز نہ پھرنا (یعنی خواہ کتنا ہی خیال قطرہ نکلنے کا آئے، لیکن اس کے باوجود نماز نہ توڑنا)۔
احسن الفتاویٰ (2/107) میں ہے
’’ملفوظ حکیم الامت حضرت تھانوی قدس سرہ:
حضرت خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ مجھے استنجاء میں بڑے وسوسے آتے ہیں، بہت دیر میں بمشکل تمام خشک ہوتا ہے، ملنے سے کچھ نہ کچھ نکلتا ہی رہتا ہے۔ فرمایا ایسا ہرگز نہ کیجیے، معمولی طور سے استنجاء کر کے دھو لینا چاہیے۔ عوارف المعارف میں لکھا ہے کہ اس کا حال تھن کا سا ہے کہ جب تک ملتے رہیں کچھ نہ کچھ نکلتا رہتا ہے، اور اگر یوں ہی چھوڑ دیں تو کچھ بھی نہیں۔ حضرت خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ بعد کو قطرہ نکل آتا ہے۔ فرمایا کہ کچھ خیال نہ کیجیے، چاہے بعد کو نمازوں کا اعادہ کر لیجیے گا لیکن جب تک بتکلف جبر کر کے وسوسہ کے خلاف نہ کیجیے گا، یہ مرض نہ جائے گا، اس وجہ سے آپ بڑی تکلیف میں ہیں۔ خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ رطوبت کی وجہ سے ایک وقت کے وضو میں دوسرے وقت کے وضو کے لیے شک پڑ جاتا ہے اور اس کی وجہ سے رومال بھی دھونا پڑتا ہے۔ فرمایا کہ نہ وضو کیجیے، نہ رومال دھویا کیجیے۔ چند روز بتکلف بے التفاتی کرنے سے وسوسے جاتے رہیں گے۔‘‘ (ملفوظ کمالات اشرفیہ: 198، ملفوظ 807)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved