- فتوی نمبر: 27-120
- تاریخ: 23 جولائی 2022
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
ایک آدمی جس نے فارمیسی کا کورس کیا ہوا ہے اس کے پاس سرٹیفکیٹ بھی ہے لیکن اتنے پیسے نہیں کہ وہ میڈیکل اسٹور کھول سکے جبکہ دوسرا آدمی جس نے فارمیسی کورس نہیں کیا ہوا لیکن اس کے پاس اسٹور کھولنے کیلئے پیسے ہیں تو جس نے فارمیسی کورس کیا ہوا ہے اس نے اس آدمی سے (جس کے پاس پیسے ہیں )کہا کہ تم اسٹور کھول لو میں تمہیں اپنا سرٹیفکیٹ دے دیتا ہوں تم مجھے اس کے پیسے دے دینا جب کوئی چیکنگ کے لیے آئے تو میرا سرٹیفکیٹ دکھا دینا اور بولنا وہ یہیں ہوتا ہے ابھی کہیں گیا ہوا ہے یہ اسی کا اسٹور ہے ،جبکہ وہ بندہ ایک دن بھی اسٹور پر نہیں گیا، ان کے درمیان دو سال کا contractہوا ہے ،ایک سال کے پیسے لے کر وہ invest بھی کرچکا ہے ۔
اب اس کے ذہن میں یہ بات آئی کہ پتہ نہیں یہ پیسے میرے لیے حلال بھی ہیں کہ نہیں کیونکہ میں تو کبھی بھی اسٹور پر نہیں گیا ۔اب وہ کہہ رہا ہے کہ اگر حلال نہیں تو میں اگر وہاں کبھی کبھی چلا جایا کروں تو کیا پھر یہ پیسے میرے لیے استعمال کرناجائز ہوں گے؟کیونکہ ابھی بھی ایک سال کے پیسے باقی ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
صرف فارمیسی سرٹیفکیٹ کوئی ایسی شےنہیں کہ جس کو کرایہ پر دیا جا سکے ،لہذا گزشتہ سال کا معاملہ جائز نہیں تھا اور اس کی وجہ سے لیے گئے پیسے بھی جائز نہیں ،وہ واپس کرنا ضروری ہیں ،البتہ اگر سرٹیفیکٹ والا خود بھی کچھ وقت فارمیسی پردیا کرے اگرچہ ہفتہ میں ایک دفعہ ہی ہو اور ایک آدھ گھنٹے کے لیے ہو،تو یہ صورت جائز ہے ،لہذا آئندہ سال کےلیے اس کے مطابق معاملہ کرلیا جائے،نیز آئندہ سال کے معاملہ میں باہمی رضامندی سے زیادہ پیسے بھی طے کرسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved