- فتوی نمبر: 25-301
- تاریخ: 10 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات > نکاح کا بیان
استفتاء
محترم مفتی صاحب ایک لڑکے نے اپنی پھوپھی (یعنی اپنے باپ کی بہن ) کو ہاتھ سے مس کیا، تو کیا اب یہ لڑکا اس پھوپھی کے بھائی کی بیٹی یعنی اپنے چچا کی بیٹی کے ساتھ نکاح کر سکتا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر یہ مس بالشہوت بھی ہو تب بھی مذکورہ صورت میں یہ لڑکا اپنے چچا کی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے کیونکہ اس لڑکے کے چچا یعنی پھوپھی کے بھائی کی بیٹی، پھوپھی کے اصول و فروع میں سے نہیں ہے۔
فتاوی شامی(4/113) میں ہے:وحرم أيضا بالصهرية أصل مزيته) قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع: حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا، وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا كما في الوطئ الحلال، ويحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها ا ه. ومثله ما قدمناه قريبا عن القهستاني عن النظم وغيره، وقوله: ويحل الخ: أي كما يحل ذلك بالوطئ الحلال وتقييده بالحرمات الأربع مخرج لما عداها….الخ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved