- فتوی نمبر: 19-368
- تاریخ: 23 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک عورت مسئلہ پوچھ رہی ہے کہ میرا ایک بیوٹی پالر ہے جس پر میرا 65 ہزار کا خرچہ آیا ہوا ہے۔اب میں وہ بیوٹی پالر چالیس ہزار تک سیل کرنا چاہتی ہوں لیکن کرونا وائرس کی وجہ سے مجھے گاہک نہیں مل رہے ہیں ،ایک غریب عورت ہے وہ لینا چاہتی ہے لیکن اس کے بعد چالیس ہزار تک پیسے نہیں ہیں ۔
اب وہ کیا بیوٹی پالر کا سامان زکوۃ کے پیسوں میں دے سکتی ہے؟اور بیوٹی پالر کا سامان استعمال بھی ہوا ہے ،برائے مہربانی تسلی بخش جواب دیں
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
استعمال شدہ سامان کی جو ویلیو(قیمت) ہو اس کے حساب سے یہ سامان زکوۃ میں دے سکتی ہیں ،بشرطیکہ وہ غریب عورت شرعا بھی مستحق زکوۃ ہو یعنی اس کی ملکیت میں ضروریات زندگی کے علاوہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر کسی بھی شکل میں کوئی چیز نہ ہو۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved