- فتوی نمبر: 14-295
- تاریخ: 23 مئی 2019
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
الف نامی شخص اپنی جائیداد فروخت کرنا چاہتا تھا جائیداد 50 مرلوں پر مشتمل تھی جس میں دو پلاٹ ایک ایک کنال کے تھے ان میں سے ایک پلاٹ پر بلڈنگ بھی بنی ہوئی تھی اور دو پلاٹ پانچ پانچ مرلے تھے ۔اس نے پانچ کروڑ 35 لاکھ روپے ڈیمانڈ کیے اورقبضہ رقم ادائیگی کے دو ماہ بعد دینے کا کہا ،میں نے کہا کہ میں مذکورہ پلاٹ 10 لاکھ روپے فی مرلہ ڈاؤن پیمنٹ پر خرید نے کو تیار ہوں ڈاؤن پیمنٹ کا مطلب یہ ہے کہ رقم کی ادائیگی کے ساتھ ہی قبضہ لوں گا، اس نے کہا کہ دس لاکھ روپے فی مرلہ صرف زمین کی قیمت ہوئی ،لہذا کوٹھی کے ملبے کی علیحدہ سےقیمت لوں گا ،میں نے مزید 10لاکھ روپےکوٹھی کے ملبے کی قیمت کے طور پر دینے کا اقرار کیا اور رقم کی ادائیگی کے ساتھ ہی قبضے کی شرط رکھی ، اس نے کہا کہ فوری قبضہ کے لئے پانچ لاکھ روپے مزید ادا کرنے ہوں گے، میں نے شرط مان لی اور اسے تمام سودےکی شرائط مدت، کاغذات کی تکمیل کے لئے بیعانہ تحریری شکل میں کرنے کا کہا، اس نے تحریری معاہدہ کرنے سے انکار کردیا اور ایک کاغذ کے ٹکڑے پر پانچ لاکھ روپے ایڈوانس لے کر کنال کنال کے دو پلاٹوں والی پراپرٹی اپنے دستخط کے ساتھ مجھے لکھ کر دو دن کے اندر فرد بیع دینے کا وعدہ کیا ۔وعدے کے مطابق اس نے چالیس مرلے کی فرد مجھے دے دی۔ چنا نچہ میں نے کل زمین یعنی 50 مرلے کی قیمت 4 کروڑ ،ملبے کی قیمت 10لاکھ، فوری قبضے کے پانچ لاکھ، ٹوٹل چار کروڑ 15 لاکھ اسے ادا کر کے دو کنالوں کی رجسٹری کروا لی جس پرتحریر تھا کہ قبضہ موقع پر دے دیا ہے، اس کے ساتھ ہی بقایا دس مرلہ زمین (جو کہ اس کی مرحومہ بیوی کی ملکیت تھی اور قانونی طور پر یہ اس زمین کا مالک بھی نہیں تھا)کے بیعانہ کی رقم مبلغ پانچ لاکھ روپے ادا کردی ا س کی بھی اس نے اپنے ہاتھ سے ایڈوانس کی تحریر لکھ کر رسید مجھے دے دی ۔ مذکورہ رقم پکڑنے کے بعد اس نے دو کنال جگہ پر بھی قبضہ دینے سے انکار کردیا ،ڈھائی ماہ کے بعد زبردستی قبضہ لیا اور دو گواہان اس کے داماد اور اپنے بیٹے کے سامنے اسے کہا کہ سابقہ خرید کی گئی زمین میں وعدہ خلافی کی وجہ سے 10 مرلہ زمین جو کہ اس کی مرحومہ بیوی کی ملکیت ہے اور قانونی طور پر مالک بھی نہیں تھا اس کا سودا منسوخ کرتا ہوں اور وعدہ کے خلاف ورزی پر دس لاکھ واپس کرے(یعنی پانچ لاکھ جو فوری قبضہ دینے کی وجہ سے دیے تھے جبکہ اس نے فوری قبضہ نہیں دیا تھا اور 5لاکھ وہ جو دس مرلہ زمین کے بیعانہ کے طور پر دے چکا ہوں )واپس کرے ۔ اب وہ دس مرلہ زمین جو اب ان کے نام پر ملکیت ٹرانسفر ہوئی ہے اسے مجھے فروخت کرنے پر اصرار کر رہا ہے کہ میں پرانے ریٹ پر خرید لوں جبکہ مذکورہ زمین کو اطراف میں مختلف لوگوں کی ملکیتی زمین کی وجہ سے راستہ نہیں ہے ،میں نے انھیں کہا کہ میں آپ کو راستہ کے لیے زمین بھی بیچنے کو تیار ہوں بصورت دیگر موجودہ حالات و واقعات میں مارکیٹ کے ریٹ پر زمین خریدنے کو تیار ہوں مذکورہ حالات و واقعات میں درج ذیل امور کے بارے میں شرعی طور پر میری کیا ذمہ داری ہے ؟
اس دس مرلہ کے پلاٹ کی بابت معاہدے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
کیاسودا منسوخ متصور ہونے کی صورت میں پانچ لاکھ واپس لینے کا مجاز ہوں؟
- نیز کیا میں اس 10 مرلے کو موجودہ ریٹ پر نئے سرے سے خرید سکتا ہوں ؟
40مرلہ کے فوری قبضے کے لئے جو پانچ لاکھ میں نے اضافی دیئے مگر اس نے فوری قبضہ نہ دیا تو کیا وہ پانچ لاکھ واپس لینے کا مجاز ہوں؟
وضاحت مطلوب ہے:اس دس مرلہ پلاٹ کا سودا جب آپ نے منسوخ کیا تو کیا دوسرا فریق بھی پہلا سودا منسوخ کرنے پر راضی ہو گیا تھا یا نہیں ؟
جواب وضاحت:دوسرا فریق کا کہنا ہے کہ ہمارا سودا پورے پلاٹ کاہوا تھا اس لیے ہمیں کل قیمت ادا کی جائے تاخیر حکومتی تقاضوں کی وجہ سے ہوئی۔
نوٹ:دس مرلہ کے پلاٹ کے بارے میں کچھ مزید تفصیل جو باقی رہ گئی تھی وہ درج ذیل ہے:
LDA کے مطابق یہ دس مرلہ دوسری طرف کے پلاٹوں کا حصہ ہے جیسا کہ نقشہ سے واضح ہے اور lad کے قانون کے مطابق ہم اس پر تعمیر بھی نہیں کرسکتے دوسری طرف کے پلاٹوں والے اس پر تعمیر کرسکتے ہیں یہ بات ہمیں اس نے پہلے نہیں بتائی تھی اور نہ دیکھنے دیا تھا جب ہم نے بعد میں کنال کنال کے پلاٹوں پر قبضہ کیا تو ہمیں یہ بات پتہ چلی ہے ہم نے اسے یہ بھی کہا ہے کہ تم lad سے منظور کروا لو ہم لینے کو تیار ہیں مگر بظاہر یہ ممکن نہیں ہے قانونی طور پر۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔2۔3) مذکورہ صورت میں دس مرلے کے پلاٹ کاچونکہ سودا کرکے آپ بیعانہ بھی دے چکے تھے اس لیے اس پلاٹ کی بابت معاہدہ کی شرعی حیثیت بیع کی ہے یعنی اس پلاٹ کی بیع مکمل ہوچکی ہے لہذا اسے یکطرفہ منسوخ (کینسل) نہیں کیا جاسکتا ۔لیکن چونکہ اس پلاٹ میں یہ عیب ہے کہ آپ ایل ڈی اے کے ضابطے کے مطابق اس پلاٹ پر تعمیر نہیں کرسکتے اور اس عیب کا آپ کو پہلے سے علم بھی نہ تھا اس لیے عیب کی وجہ سے آپ کو دو اختیار ہیں ۔
(1)آپ اس پلاٹ کو اسی قیمت پر جو طے ہوئی تھی اپنے پاس رکھ لیں (2) یہ پلاٹ واپس کردیں اور اپنی دی ہوئی رقم واپس لےلیں۔یہ دو اختیار تو آپ دوسرے فریق کی رضامندی کے بغیر بھی استعمال کرسکتے ہیں اور اگر دوسرا فریق راضی ہو تو طے شدہ قیمت میں کمی کرکے بھی آپ اس پلاٹ کو رکھ سکتے ہیں۔
مابيع مطلقا اذا ظهر فيه عيب قديم يكون المشتري مخيرا ان شاء قبله بثمنه المسمي وان شاء رده ولیس له ان يمسك المبيع وياخذ مما نقصه العيب.
وقال الاتاسي تحته الا برضي بائعه (ملتقي)(شرح المجلة للاتاسي ۲۹۰/۲)
اشتري ارض فظهر انها مشئومة ينبغي ان يتمكن من الرد…..اشتري ارضا فوجد فيها طريقا يمر فيهاالناس كان له ان يرد بالحجة…اشتري دارا ولها مسيل ماء الي ساحة الغير ثم ظهر انه بغير حق ولم يعلم وقت الشراء انه بغير حق فله الرد…(شرح المجلة للاتاسي۲۹۷/۲)
جو پانچ لاکھ روپے صرف فوری قبضہ لینے کے نام سے دیے تھے اور وہ پانچ لاکھ آپ واپس لینے کے مجاز ہیں ، بالخصوص جبکہ دوسرے فریق نے طےشدہ معاہدے کے مطابق فوری قبضہ بھی نہیں دیا۔
توجیہ:
مذکورہ صورت میں ان پانچ لاکھ کو محض فوری قبضے کا عوض قرار دیا گیا ہے حالانکہ قیمت کی ادائیگی کے بعد فوری قبضہ دینا ویسے ہی بائع (فروخت کنندہ) کے ذمے تھا اور جو چیز آدمی کے اپنے ذمے ہو اس کا عوض لینا جائز نہیں ، بالخصوص جبکہ بائع (فروخت کنندہ) نے مکمل ادائیگی ہو جانے کے باوجود فوری قبضہ دیا بھی نہیں ۔لہذا بائع کا محض فوری قبضہ دینے کے معاوضے میں پانچ لاکھ لینا رشوت کے زمرے میں آتا ہے جس کی واپسی لازمی ہے اور خریدار کے لیے یہ رقم واپس لینا جائز ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved