• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

پلاٹ پر قبضہ کرنے سے پہلے بیچنے کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیافرماتے ہیں  علماء کرام اس مسئلہ کے بار ے میں  کہ میں  نے ایک شخص سے دس لاکھ کا پلاٹ خریدا اور اس کو ایک لاکھ بیعانہ دیا اور اس کے ساتھ طے پایا کہ بقیہ نو لاکھ چھ ماہ کے بعد ادا کروں  گا۔

۱۔ کیا میں  اس پلاٹ کو چھ ماہ سے پہلے فروخت کرسکتا ہوں ؟

۲۔ کیا میں  اس پلاٹ پر کسٹمرسے کمیشن لے سکتا ہوں  ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ اس پلاٹ کو چھ ماہ سے پہلے فروخت کرنا جائز ہے ۔

۲۔ اس پلاٹ پر کمیشن لینا جائزنہیں  ہے۔ کیوں  کہ کمیشن (اجرت)کسی دوسرے کے کام کے عوض ہوتی ہے جبکہ مذکورہ صورت میں  سائل کسٹمر کو یہ پلاٹ فروخت کرنے کی صورت میں  کسٹمر کا کوئی کام نہیں  کررہا بلکہ صرف اپنا پلاٹ فروخت کررہا ہے جو سائل کا اپنا ذاتی کام ہے۔

في شرح المجلة(174/2)

جازللمشتري ان بيع المبيع لاخر قبل قبضه ان کان عقارا ۔

في الهداية(74/2)

ويجوز بيع العقار قبل القبض عند ابي حنيفةؒ وابي يوسف ؒ۔

فتاوي تاترخانيه (236/8)

العقار اذا ملک بالبيع ويجوز التصرف عندابي حنيفة

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved