• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

پلاٹنگ سے پہلے کسی پلاٹ کی بیع کرنا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں :

۱۔میں نے ایک سکیم کے تحت زمین خریدی ہے جس کی کل قیمت پندرہ لاکھ ہے ،پانچ لاکھ پچیس ہزار روپے میں نے اس کی ادائیگی کر دی ہے ۔پلاٹ ابھی سابقہ خریدار کے نام ہی ہے ،میرے نام ٹرانسفر نہیں ہوا ،جن سکیم والوں سے میں نے یہ پلاٹ لیا ہے ان کے پاس زمین تو موجود ہے لیکن ابھی اس کی پلاٹنگ نہیں ہوئی ۔کیا شرعا یہ بیع درست ہے ؟اگر نہیں تو مجھے اس صورت میں کیا کرنا چاہیے ؟

۲۔ اسی طرح میں نے ایک اور پلاٹ بھی خریدا ہے جس کی کل قیمت پندرہ لاکھ ہے میں نے چار لاکھ جمع کروا دیئے ہیں لیکن سکیم والوں نے خود ابھی تک وہ پلاٹ نہیں خریدا ہے۔لاہور میں اکثر سکیمیں اسی طرح کی ہیں کہ سکیم والے پہلے کچھ پیسے لوگوں سے لے لیتے ہیں اور بعد میں زمینیں خریدتے ہیں ۔کیا یہ جائز ہے ؟اگر نہیں تو مجھے کیا کرنا چاہیے ؟برائے مہربانی مجھے شریعت اسلامی کی روشنی میں وضاحت فرمائیں نیز یہ بھی بتا دیں کہ

۳۔جو رقم میں نے جمع کر چکا ہوں کیا اس کی زکوۃ مجھے دینی ہو گی ؟جبکہ باقی رقم کی ادائیگی مجھے ابھی کرنی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ درست ہے۔

۲۔ جب سکیم والوں نے خود بھی وہ پلاٹ نہیں خریدا تو  آپ کا سکیم والوں سے وہ پلاٹ خریدنا صحیح نہیں ۔پہلی صورت میں پلاٹ فروخت کرنے کی نیت سے خریدا ہے تو پلاٹ کی کل ویلیو معلوم کریں اور جو قیمت  آپ نے ابھی ادا کرنی ہے اسے کل ویلیو میں سے منہا کر کے باقی کی زکوۃ ادا کریں۔اور اگر پلاٹ فروخت کی نیت سے نہیں خریدا تو اس صورت میں پلاٹ کی ویلیو یا جمع کرائی ہوئی رقم پر زکوۃ نہیں ،دوسری صورت میں بیع چونکہ بیع صحیح نہیں اس لیے دی ہوئی رقم کی زکوۃ دینی ہوگی

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved