• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

پلاٹ میں میراث کے متعلق سوال

استفتاء

میری نانی کا گوجرانوالہ میں ایک کنال ملکیتی پلاٹ تھاجونانی نےاپنےتین بیٹوں اورایک بیٹی کے نام کردیا تھا اورچاروں کی برابرملکیت تھی،جہاں پر میرے درمیان والے ماموں نے  تعمیر کی اور اس تعمیر کی بنیاد پر انہوں نے ایک عرصہ کے بعدچاروں بچوں کی ملکیتی جگہ پر قبضہ بھی کرلیا اور غنڈوں کے ذریعے میرے دوسرے دوماموؤں کو وہاں سے نکال دیا،دوسرے ماموؤں کے ساتھ نانی بھی وہاں سے چلی گئیں پھر نانی کا کچھ ہی عرصہ بعد انتقال ہوگیا۔اب اس جگہ پر قبضہ صرف ان  درمیان والے ماموں کا ہے ،اس وجہ سے درمیان والے ماموں سے باقی بہن،بھائیوں کا تعلق بھی ختم ہو چکا ہے، میرے جودو ماموں باہر نکلے وہ کرائے کے ایک گھر میں چلے گئے اور کچھ عرصہ بعد  بڑے ماموں لاہورمیں اپنی بہن کے پاس شفٹ ہوگئے ،وہ شادی شدہ نہیں ہیں جبکہ چھوٹے ماموں بدستور کرائے کے گھر میں رہائش پذیر ہیں، دوسری طرف نانی کی لاہور میں ملکیتی ایک عمارت ہے جو کرائے پر ہے اور نانی کی وصیت کے مطابق اس کا کرایہ ایک عرصے سے تمام وارثوں کو جاتا ہے(اس عمارت کے بارے میں آپ کے دارالافتاء سے تحریری فتوی بھی لیا جا چکا ہے) لیکن جب چھوٹے ماموں کرائے پر گئے تو انہوں نے کہیں سے زبانی فتوی لیا کہ وہ لاہور والی جگہ سے حاصل ہونے والے کرائے میں سے اپنےدرمیان والے بھائی کا حصہ بھی لے سکتے ہیں کیونکہ انہیں اپنے بھائی کی وجہ سے گھر کا کرایہ دینا پڑ رہا ہے، لاہور والی جگہ کے کرائے کا سارا نظم نانی کی وصیت کے مطابق ایک نواسے کے ہاتھ میں ہے لہذا چھوٹے ماموں اس نواسہ سے اپنے بھائی کا حصہ بھی وصول کر رہے ہیں، درمیان والے ماموں(جوگوجرانوالہ کی جگہ قابض ہیں) کافی امیر ہیں، انہیں یہ تو علم ہے کہ لاہور والی عمارت کے کرایہ میں ان کا حصہ ہے لیکن ایک عرصے سے انہوں نے کوئی مطالبہ نہیں کیا، چھوٹے ماموں اب تک نواسہ سے اپنے بھائی کا حصہ وصول کر رہے ہیں،نواسہ پریشان ہے کہ کیادرمیان والے ماموں کاحصہ شرعی طور پرچھوٹے ماموں کاحق بنتاہے یا نہیں؟اوراگر کل کو درمیان والے ماموں نے اس سے جھگڑا کیا کہ تم مجھے کرایہ میں سے اب تک بننے والا حصہ دو تو کیا شرعی طور پر وہ اس کا دین دار ہوگا؟اگرہوگاتوچھوٹے ماموں جو اس سے کرایہ لے رہے ہیں اور انہیں اپنے بھائی کی وجہ سے پریشانی اٹھانی پڑ رہی ہے تو کیا نواسے کو اپنے چھوٹے ماموں کو شرعی طور پر مزید ان کا حق دینے سے انکار کر دینا چاہیے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں یہ اندازہ لگایا جائے کہ گجرانوالہ میں جو پلاٹ ہے اس کا مارکیٹ ویلیو کے لحاظ سے کتنا کرایہ بنتا ہے اور اس کرائے میں چھوٹے ماموں کا کتنا حصہ بنتا ہے، پس اس پلاٹ کے کرائےمیں جتنا حصہ چھوٹے ماموں کا بنتا ہو اس کے بقدر لاہور والی عمارت میں درمیان والے ماموں کے کرائے میں سے کرایہ لیا جاسکتا ہے اس سے زائد لینا جائز نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved