• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

پلمبرز کے پروگرام کی تفصیل

استفتاء

*** اپنا مال ڈیلروں کو فروخت کرتی ہے پھر آگے عام گاہکوں کو وہ خود فروخت کرتے ہیں پاپولر *** پلمبروںکیلئے جو سالانہ پراگرام منعقد کرتی ہے اس  کی تفصیل یہ ہے کہ *** ڈیلر سے پلمبروں کے اعداد و شمار (Data) لیتی ہے کہ ان کے پاس کتنے پلمبر ہیں، ان کے موبائل نمبراور نام لے لیے جاتے ہیں پھر *** ڈیلر کو کارڈ دیتی ہے کہ وہ اپنے پلمبروں کو پروگرام میں بھیجیں۔ *** کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ سب ایک دوسرے کے ساتھ جڑے (Attach) رہیں۔ *** ڈیلر کے ساتھ، ڈیلر پلمبر کے ساتھ اور پلمبر خریدار یعنی اپنے مالک کے ساتھ، کوئی بیچ میں ساقط (Skip) نہ ہو۔

*** کا پروگرام شادی ہال یا کسی ہوٹل وغیرہ میں کھانے کے ساتھ ہوتا ہے۔ پہلے تلاوت ہوتی ہے پھر مختصر سا بیان ہوتا ہے۔ الحمد للہ *** کے ہر پروگرام میں بیان ہوتا ہے۔ پھر پلمبرز کو *** پروفائل بتایا جاتا ہے، پھر سوال و جواب یعنی کسی پلمبر نے کوئی سوال کرنا ہو تو وقت دیا جاتا ہے تاکہ پلمبر یہ محسوس کرے کہ یہ ادارہ ان کے ساتھ ہے۔ اس پروگرام میں شریک ہونے والے ہر پلمبر کو *** کی طرف سے پلمبر بیگ یا ٹی شرٹ یا وال کلاک وغیرہ دیا جاتا ہے اور ان پلمبروں میں سے25%پلمبروں کو قرعہ اندازی کیلئے منتخب کیا جاتا ہے ۔یہ وہ پلمبر ہوتے ہیں جو پاپولر *** کے اچھے ڈیلر یا پرانے ڈیلروں کے پلمبر ہوں اور وہ ڈیلر کو زیادہ واقفیت والے نہ ہوں ان کے پلمبروں کو ان25%میں عام طور پر شامل نہیں کیا جاتا ۔اس کے بعد ان25%منتخب شدہ پلمبروں میں قرعہ اندازی کے ذریعے ہیٹرمشین ،ڈنر سیٹ ،جوسر وغیرہ تقسیم کیے جاتے ہیں ۔مذکورہ طریقہ کار کا شرعاً درست ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں پلمبرز کو دی جاے والی اشیاء میں سے ٹی شرٹ، پلمبر بیگ اور کیپ دینا جائز ہے کیونکہ ایک تو یہ معمولی چیزیں شمار ہوتی ہیں جس کی وجہ سے عام طور پر پلمبر اپنے آپ پر مجبوری محسوس نہیں کرتے اور نہ ہی کمپنی کو ان اشیاء کے دینے سے پلمبر سے کچھ زیادہ توقع قائم ہوتی ہے۔ دوسرے یہ چیزیں تشہیر کے ذرائع بھی ہیں اس لیے ان پر تشہیر کا پہلو غالب ہے۔ جب کہ باقی اشیاء مثلاً ڈنر شیٹ، پلمبر ہیٹر، اور جوسر وغیرہ چونکہ پلمبر کے لحاظ سے غیر معمولی ہیں اس لیے یہ چیزیں رشوت کے زمرے میں آتی ہیں لہٰذا ان کا دینا جائز نہیں۔واللہ تعالی اعلم بالصواب

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved