• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

پورا پورا ناپ کرنے میں دشواری

استفتاء

غلہ منڈی میں زمیندار جب اپنا مال لے کر آتا ہے تو اس کے مال کا ڈھیر لگا دیا جاتا ہے اور پھر اس پر بولی ہوتی ہے۔ بولی کے بعد اسے بوریوں میں بھر کر وزن کیا جاتا ہے۔ یہ سارا کام مزدور کرتے ہیں۔ مونگ پھلی کے موسم میں چونکہ کام بہت زیادہ ہوتا ہے اس لیے اگر پورا پورا تولا جائے تو بہت وقت لگ جائے گا، جس میں بہت دشواری ہے۔ لہٰذا مزدوروں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ پائو، ڈیڑھ پائو شمار نہ کریں۔ مثلاً اگر ایک بوری کا وزن سوا چالیس کلو ہو تو مزدور اسے 40 کلو لکھیں گے اور اگر پونے چالیس کلو ہو تو ساڑھے انتالیس لکھیں گے۔ اس پائو ڈیڑھ پائو کو” اڑان” کہا جاتا ہے ۔ عام طور پر تو یہی معمول ہے۔ اس طرح دن کے آخر میں بسا اوقات مال میں 50,40 کلو تک کا اضافہ ہو جاتا ہے۔  مذکورہ طریقہ کار تمام پیداواری منڈیوں میں ہوتا ہے اور زمیندار اس سے آگاہ بھی ہوتا ہے۔

کیا مذکورہ بالا وجوہات کی وجہ سے ”اڑان” کو وزن میں شامل نہ کرنا درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں منڈی والوں کی یہ بات ٹھیک ہے کہ اگر پورا پورا تولا جائے تو وقت لگ جائے گا ، جس میں بہت دشواری ہے ، لیکن سوا چالیس کلو کو سوا چالیس کلو لکھنے میں اور اسی طرح چالیس کلو کو پورے چالیس کلو لکھنے میں کیا دشواری ہے؟ بظاہر تو اس میں کوئی دشواری نہیں، لہٰذا  ” اڑان ” کی کٹوتی جائز نہیں ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved