- فتوی نمبر: 33-143
- تاریخ: 15 مئی 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > ہبہ و ہدیہ
استفتاء
میرے دادا کے دو بیٹے ہیں ایک بیٹے کے چار بچوں اور دو بچیوں کو دادا نے 19 مرلہ تعمیر شدہ مکان بطور رجسٹری بذریعہ اسٹام پیپر دے دیا ۔دادا وفات پا چکے ہیں ۔اب صورتحال یہ ہے کہ دادا نے جو اسٹام پیپر اپنے چار پوتوں اور دو پوتیوں کے نام بنوایا تھا وہ قانون نامکمل ہے دادا کی والدہ بھی حیات ہیں اور دادا کا دوسرا بیٹا یعنی میرے چچا بھی ۔ اب سوال یہ ہے کہ یہ 19 مرلہ مکان دادا کے ورثاء میں شرعی طور پر کس طرح تقسیم ہوگا ؟۔
وضاحت مطلوب ہے : 1) دادا نے اس مکان کے علاوہ بھی کوئی جائیداد چھوڑی ہے ؟2) اور قانوناً نامکمل ہونے کا کیا مطلب ہے ؟3) داد ا نے دوسرے بیٹے کو اس مکان میں سے حصہ کیوں نہ دیا ؟ (4) دوسرے بیٹے کا رابطہ نمبر ارسال کریں ۔
جواب وضاحت : (1) اس کے علاوہ کوئی جائیداد نہیں چھوڑی (2) انہوں نے 25 ،25 ہزار کے اسٹام پیپر پر تحریر دی تھی بطور ہبہ کے مگر ان سٹام پیپر کو تحصیلدار کے سامنے رجسٹر نہیں کروا سکے تھے وجہ اس کی یہ تھی کہ سب بچے اس وقت بیرون ملک تھے اور تحصیلدار کا تقاضا تھا کہ سب بچوں کو روبرو کرو اس وجہ سے الجھن پیدا ہو چکی ہے۔
البتہ یہ تعمیر شدہ مکان انہوں نے اپنے مذکورہ پوتو ں ،پوتیوں کے قبضے میں دے دیا تھا۔ اور زبانی بھی سب کو بتادیا تھا کہ یہ مکان میں نے ان کو دے دیا ہے ۔اب چچا اس گھر میں بھی دعوی کررہے ہیں (3)داد نے اس بیٹے (چچا) کو اپنی زندگی میں علیحدہ مکان بنا کر دیا تھا جو ان کے اور ان کی ا ولاد کے قبضہ میں ہے ۔(4) 03077370009
تنقیح : سائل کے چچا سے مذکورہ نمبر پر متعدد مرتبہ دارالافتاء سے رابطہ کیا گیا لیکن ان سے رابطہ نہیں ہوسکا جس کی سائل کو اطلاع بھی کی گئی مگر سائل نے کوئی دوسرا نمبر بھی فراہم نہیں کیا ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں یہ مکان آپ کے دادا کے ورثاء میں تقسیم نہیں ہوگا بلکہ ان کے ہبہ کردینے کی وجہ سے اس مکان کے مالک ان کے وہ چار پوتے اور دو پوتیاں ہیں جن کے نام انہوں نے ہبہ کیا ہے۔
توجیہ : ہبہ کے شرعاً تام ہونے کے لیے یہ بات کافی ہے کہ واہب زبان سے ہبہ کرنے کے ساتھ موہوب لہ کو موہوبہ شے پر قبضہ بھی دے دے۔مذکور ہ صورت میں اگرچہ یہ مکان قانوناً مذکورہ پوتے پوتیوں کے نام نہیں لگ سکا لیکن چونکہ دادا نے زبانی ہبہ کے ساتھ اس مکان پر ان پوتے پوتیوں کو قبضہ بھی دے دیا تھا اس لیےیہ مکان دادا کی ملکیت سے نکل کر ان کی ملکیت میں آگیا۔
نوٹ : یہ جواب سائل کے بیان کے مطابق لکھا گیا ہے ۔ اگر سائل کے چچا کا بیان اس سے مختلف ہوا تو یہ جواب کالعدم ہوگا ۔
ہدایہ (3/ 222) میں ہے :
«الهبة عقد مشروع لقوله عليه الصلاة والسلام: “تهادوا تحابوا” وعلى ذلك انعقد الإجماع “وتصح بالإيجاب والقبول والقبض” أما الإيجاب والقبول فلأنه عقد، والعقد ينعقد بالإيجاب، والقبول، والقبض لا بد منه لثبوت الملك.»
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved