• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

(پریمیم پیک ) کمپنی میں پیسے انویسٹ کرنا

استفتاء

پریمیم پیک نامی کمپنی اپنے کسٹمرز سے کہتی ہے کہ آپ ہماری کمپنی میں پیسہ انویسٹ کریں ہم آپ کو 8 سے 12 فیصد تک پرافٹ دیں گے ہم فکسڈ پرافٹ نہیں دیتے کیونکہ یہ سود ہے ہم نفع  اور نقصان کے حساب سے کام کرتے ہیں  اور نقصان کی صورت میں نفع میں تاخیر کرتے ہیں لیکن دیتے ضرور ہیں،اب سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح پرافٹ پر کام کرنا سود کے زمرے میں آئے گا یا نہیں؟

تنقیح:کمپنی 8سے 12 فیصد جو نفع دیتی ہے وہ سرمائے کے اعتبار سے دیتی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں پریمیم پیک کمپنی میں انویسٹمنٹ کر کے نفع حاصل کرنا جائز نہیں۔

توجیہ: مذکورہ صورت شری  اعتبار سے مضاربت کی ہے اور مضاربت کے جائز ہونے کے لیے بنیادی شرط یہ ہے کہ انویسٹر کو کاروبار میں ہونے والے حقیقی نفع کا طے شدہ فیصدی حصہ دیا جائے جبکہ مذکورہ کمپنی میں نفع کا فیصدی حصہ نہیں دیا جاتا بلکہ سرمائے کا فیصدی حصہ دیا جاتا ہے اور وہ فیصدی حصہ بھی متعین نہیں بلکہ 8 سے 12 فیصد  تک کم و بیش ہو سکتا ہے۔

الدر المختار (5/648)میں ہے:

(وشرطها) أمور سبعة …….(وكون الربح بينهما شائعا) ‌فلو ‌عين ‌قدرا فسدت (وكون نصيب كل منهم معلوما) عند العقد.

شرح المجلہ(4/301)میں ہے:

مادة 1411:يشترط في المضاربة كشركة العقد كون راس المال معلوما وتعين حصة العاقدين من الربح جزءا شائعا كالنصف والثلث.

وقول هذه المادة وتعيين حصة العاقدين من الربح الخ يتضمن اشتراط ثلاثة أمور،الاول أن يكون نصيب كل منهما من الربح معلوما حتى لو كان مجهولا بأن شرط للمضارب جزءا او شيأ او ردد بين النصف والثلث تكون فاسدة.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved