• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

پراویڈنٹ اور گریجویٹی فنڈ میں محکمہ کی طرف سے ملائی ہوئی سود کی رقم

استفتاء

گذارش ہے کہ ملت ٹریکٹر فیکٹری کے اندر میں ملازم ہوں۔ پراویڈنٹ فنڈ کی کٹوتی  ہماری ہر ماہ تنخواہ سے ہوتی ہے۔ جتنی کٹوتی ہے اس کے برابر رقم ادارہ ہمارے کھاتہ میں منتقل کرتا ہے یعنی سو روپے اگر کٹوتی ہے تو ہمارے کھاتے میں دو سو رپے منتقل ہوتے ہیں۔ یہ رقم بڑھتی رہتی ہے۔ رقم کو ادارہ مختلف سودی اسکیموں کے اندر لگا کر سرمایہ کاری کرتا ہے۔ اس پر جو سود ملتا ہے وہ ہمارے کھاتوں کے اندر ڈالا جاتا ہے۔ اسطرح رقم بڑھتی رہتی ہے۔ اس کے اندر جو ہماری کل رقم ہوتی ( یعنی سود کو شامل کر کے) ہے اس کے اندر سے قرضہ لینے کی سہولت ہوتی ہے۔ یہ قرضہ آسان قسطوں میں ہم واپس جمع کرواتے ہین لیکن اس قرضہ پر ہمیں کوئی سود ادا نہیں کرنا پڑتا۔ آپ فرمائیں کہ اس کے اندر سارے حساب کتاب کے اندر کوئی شرعی نقص تو نہیں ہے۔ یعنی میرا اشارہ اس سود کی طرف ہے جو سودی اسکیموں سے ادارہ وصول کر کے ہمارے کھاتوں میں منتقل کرتا ہے۔ مزید یہ کہ ہمیں اس بات کی سہولت ہے کہ اگر ہم ادارہ کو لکھ کر دے دیں تو سود کی رقم ہمارے کھاتہ میں منتقل نہیں ہوگی۔

دوسرا کھاتہ گریجویٹی فنڈ کا ہے۔ اس کی ترتیب یہ ہے کہ جس ملازم کی ملازمت پانچ سال ہوجاتی ہے اس کے لیے ہر ماہ اس کے گریجویٹی کے کھاتہ میں کچھ رقم ادارہ ڈالتا ہے۔ اس کے لیے ملازم کی تنخواہ سے کوئی کٹوتی نہیں ہوتی۔ یہ رقم بڑھتی رہتی ہے۔ اس رقم کو بھی ادارہ مختلف سودی اسکیموں میں سرمایہ کاری کے طور پر لگاتا ہے۔ سود وصول کرنے کے بعد ادارہ اس سود کو ہمارے کھاتوں میں ڈال دیتا ہے۔ اس گریجویٹی فنڈ کے بارے میں فتویٰ ارسال کریں۔ ملازمت چھوڑنے کے بعد دونوں فنڈز کی رقم ملازم کو مل جاتی ہے۔

الجواب

1۔ اگر آپ کا ادارہ یعنی ملت ٹریکٹرز سود کی رقم خود وصول کر کے آپ کو دیتا ہے تو اس کو لینے کی گنجائش ہے۔ لیکن اگر کوئی وہ سود نہ لے صرف ادارہ کی طرف سے برابر کی بڑھائی ہوئی رقم لے لے تو یہ مستحب اور اجر کی اور غیرت اسلامی کی بات ہے۔

2۔ اس میں بھی وہی پہلا جواب ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved