- فتوی نمبر: 28-259
- تاریخ: 06 نومبر 2022
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
میں ایک سرکاری سکول میں استاذ ہوں ،میری تنخواہ سے پراویڈنٹ فنڈ کی مد میں رقم کٹتی ہے ،حکومت اس رقم کو سٹیٹ لائف انشورنس کمپنی میں انویسٹ کرتی ہے۔ حکومت اس رقم پرملازمین کو سود بھی دیتی ہے، کیا اس رقم کا لینا جائز ہے؟
وضاحت مطلوب ہے : (1) یہ کٹوتی جبری ہے یا اختیاری ؟( 2) حکومت سٹیٹ لائف انشورنس کمپنی میں جو انویسٹمنٹ کرتی ہے، اس میں آپ کی مرضی بھی شامل ہوتی ہے یا حکومت اپنے طور پر خود انویسٹ کرتی ہے؟
جواب وضاحت:(1)یہ کٹوتی جبری ہے ،اس میں ملازم کی مرضی شامل نہیں ہوتی البتہ اگر کوئی انٹرسٹ نہ لینا چاہے تو اس کی مرضی ہے۔(2) یہ رقم کہاں انویسٹ کرنی ہے کہاں نہیں کرنی ، یہ مکمل طور پر حکومت کی مرضی پر منحصر ہے ،اس میں ملازم کے راضی ہونے یا نہ ہونے کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
چونکہ مذکورہ صورت میں ملازم کی تنخواہ سے جبری طور پر جی پی فنڈ کی رقم کاٹی جاتی ہے لہذا حکومت کی طرف سے اس پر جو اضافی رقم دی جاتی ہے وہ سود نہیں ہےلہذا اس رقم کا لینا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved