• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

پرنٹر مشین کے ناقابل استعمال صفحات اپنے استعمال میں لانے کا حکم

استفتاء

یونیورسٹی میں پڑھنے والے ایک بچے نے مجھ سے سوال کیا ہے سوال یہ ہے کہ اگر یونیورسٹی میں پرنٹر مشین سے ضائع ہوجانے والے صفحات جو ردی کا حصہ ہونے کے علاوہ کسی کام کے نہ ہوں اگر وہ ان صفحات کو جمع کرکے ردی میں بیچ کر اپنے ہاسٹل کے چھوٹے چھوٹے اخراجات نکال لے تو کیا ایسا کرنا اور اس کی رقم کا استعمال جائز ہے؟

تنقیح: ان صفحات کو یونیورسٹی والے غالب گمان کے مطابق اٹھا کر  بیچ دیتے ہیں لیکن یہ  معلوم نہیں ہے کہ یونیورسٹی کے کسی ضابطہ کے تحت بیچ کر پیسے  جمع کرواتے ہیں یا ذاتی حیثیت سے بیچ کر پیسے اپنے پاس رکھتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ یہ بات واضح نہیں ہے کہ ان صفحات کے بارے میں یونیورسٹی کا کیا ضابطہ ہے اس لیے جب تک یونیورسٹی کا ضابطہ واضح نہیں ہوتا تب تک  ان صفحات کو اٹھا کر بیچنے سے احتیاط کریں۔

فتاوى ہندیہ(2/ 290)میں ہے:

ثم ما يجده ‌الرجل ‌نوعان: نوع يعلم أن صاحبه لا يطلبه كالنوى في مواضع متفرقة وقشور الرمان في مواضع متفرقة، وفي هذا الوجه له أن يأخذها وينتفع بها إلا أن صاحبها إذا وجدها في يده بعد ما جمعها فله أن يأخذها ولا تصير ملكا للآخذ، هكذا ذكر شيخ الإسلام خواهر زاده وشمس الأئمة السرخسي – رحمهما الله تعالى – في شرح كتاب اللقطة، وهكذا ذكر القدوري في شرحه. ونوع آخر يعلم أن صاحبه يطلبه كالذهب والفضة وسائر العروض وأشباهها وفي هذا الوجه له أن يأخذها ويحفظها ويعرفها حتى يوصلها إلى صاحبها وقشور الرمان والنوى إذا كانت مجتمعة فهي من النوع الثاني وفي غصب النوازل إذا وجد جوزة ثم أخرى حتى بلغت عشرا وصار لها قيمة فإن وجدها في موضع واحد فهي من النوع الثاني بلا خلاف وإن وجدها في مواضع متفرقة فقد اختلف المشايخ فيه، قال الصدر الشهيد – رحمه الله تعالى -: والمختار أنها من الثاني.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved