• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

1۔پرانی تعمیر کو گراکربعض ورثاء کااپنی رقم سے مکان کی تعمیر 2۔بھائیوں کا اپنی بہنوں کی شادی میں خرچ کرنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ

والد صاحب کا انتقال 1976 میں ہوا جبکہ ورثاء میں مرحوم کی زوجہ ،4 بیٹے اور 4 بیٹیاں تھیں۔ترکہ میں صرف ایک گھر چھوڑا جسکو گرا کر 1986 میں بیٹوں نے اپنی کمائی کے پیسوں سے از سر نو تعمیر کیا۔مرحوم کی وفات سے قبل 2 بیٹیوں کی شادی ہوچکی تھی اور بقیہ 2 بیٹیوں کی شادی بیٹوں نے اپنے پیسوں سے کی۔

اب ورثاء میں4 بیٹے اور 4 بیٹیاں حیات ہیں ۔ان میں تقسیم کس بنیاد پر ہوگی ؟آیا سارے گھر کو تقسیم کیاجائے گا یا صرف زمین کو؟

بیٹوں سے لی گئی وضاحت:بہنوں کی شادی سے متعلق آپ کے ہاں کا کیا عرف ہے؟ اور بہنوں کی شادی پر کیے جانے والے اخراجات کے متعلق آپ کی کیانیت تھی؟

جواب وضاحت:ہمارے عرف کے مطابق جب بھائی اپنی بہن کی شادی کرتے ہیں تو وہ تحفہ سمجھا جاتا ہے اور ہم نے بھی بطور تحفہ بہنوں کی شادی پر خرچہ کیا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مرحوم کا ترکہ مکان کا رقبہ (پلاٹ) اور اسکی سابقہ تعمیر کا ملبہ ہے جو کہ 1986 میں گرایا گیا۔1986 کے بعد تعمیر چونکہ بیٹوں نے اپنی کمائی سے کی اس لیے وہ تعمیر صرف بھائیوں کی ملکیت ہے۔اور 1986 کے بعد جن رقوم سے بہنوں کی شادی کی گئی وہ عرف اور بھائیوں کی تصریح کے مطابق بہنوں کے لیے ہبہ(تحفہ) ہے۔لہذا مذکورہ صورت پلاٹ کی موجودہ قیمت لگوائی جائیگی پھرپلاٹ کی قیمت اور 1986 میں مکان کے ملبہ کی قیمت کو4 بہنوں اور4 بھائیوں میں مندرجہ ذیل ترتیب کے مطابق تقسیم کیاجائیگا۔تمام قیمت کے 96 حصے کیے جائیں گے اور4بیٹوں میں سے ہر بیٹےکو16 حصے جبکہ4 بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو8 حصے ملیں گے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved