- فتوی نمبر: 10-213
- تاریخ: 18 اکتوبر 2016
- عنوانات: عبادات > عقائد و نظریات > منتقل شدہ فی عقائد و نظریات
استفتاء
مفتیان کرام اس عبارت کے بارے میں کیا فرماتے ہیں:
’’قبر پر پھول ڈالنا بہتر ہے کہ جب تک تر رہیں گے تسبیح کریں گے اور میت کا دل بہلے گا‘‘ (رد المحتار: 3/184)
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
عبارت رد المحتار جس کو پھول ڈالنے کے لیے نقل کیا ہے وہ پھول ڈالنے سے متعلق نہیں بلکہ گھاس کو قبر سے کاٹنے کے متعلق ہے۔ اصل عبارت یہ ہے:
يكره أيضا قطع النبات الرطب والحشيش من المقبرة دون اليابس كما في البحر والدرر وشرح المنية، وعلله في الامداد بأنه ما دام رطبا يسبح الله تعالى فيؤنس الميت وتنزل بذكره الرحمة اه.
اس کے بعد شامی نے بطور قیاس لکھا ہے:
ويقاس عليه ما اعتيد في زماننا من وضع أغصان الآس ونحوه.
اپنی طرف سے صرف قیاس کیا ہے اور ائمہ مجتہدین سے کوئی نقل پیش نہیں کی۔ شافعیہ سے نقل کیا ہے:
وصرح بذلك أيضا جماعة من الشافعية.
محدثین کی ایک بڑی جماعت نے حدیث ’’وضع الجریدة‘‘ کی تخصیص کی ہے کہ آنحضرت ﷺ کے دست مبارک کی برکت تھی۔ علامہ شامی کو شافعیہ کی رائے پسند ہے:
وهذا أولى مما قاله بعض المالكية من أن التخفيف عن القبرين إنما حصل ببركة يده الشريفة ﷺ
أو دعائه لهما فلا يقاس عليه غيره.
اگر قیاس ہی کرنا ہے تو جس قدر کا ثبوت ہے اس کو اتنی ہی مقدار میں قیاس کیا جائے:
وقد ذكر البخاري في صحيحه أن بريدة ابن الحصيب رضي الله عنه أوصى بأن يجعل في قبره جريدتان.
پھر یہ کہ عامۂ مشایخ اور اولیاء کرام کے مزارات پر پھول چڑھاتے ہیں جن کے متعلق یہ عقیدہ رکھنا بھی دشوار ہے کہ ان کے لیے تخفیفِ عذاب کی ضرورت ہے اور اگر کوئی دنیادار آدمی ہو جس کے ذمہ بہت سے حقوق ہوں اور بحکم نصوص عذاب قبر کے مستحق ہوں ان کی قبر پر پھول نہیں ڈالے جاتے۔ جنازہ پر پھول چادر ڈالنا اگر کسی صحابی، تابعی، مجتہد سے ثابت ہو تو اس کو پیش کیا جائے۔ کفن میں خوشبو، حنوط وغیرہ لگانا صاحبِ در مختار نے جہل لکھا ہے۔ (بحوالہ فتاویٰ محمودیہ: 9/171)
© Copyright 2024, All Rights Reserved