• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

قبرستان میں اپنےعزیزواقارب کی   قبر وں کے لیے جگہ مختص کرنے کا حکم

استفتاء

حضرت سوال یہ ہے کہ قبرستان میں اپنے عزیز واقارب کی قبروں کے لیے پہلے سے جگہ مختص کر دینا اور اس کی چار دیواری یا کسی اور طریقہ سے نشاندہی کرنا  کہ لوگ اس مخصوص جگہ پر اپنی  تدفین نہ کریں  ۔ کیا ایسا کرنا  شرعی حیثیت سے جا ئز ہے یا نہیں ؟

وضاحت مطلوب ہے:سوال عام وقف قبرستان کے بارے میں ہے یاشخصی قبرستان کی بات ہے ؟

جواب وضاحت: وقف قبرستان  کے بارے میں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اپنےلیے یا  اپنے عزیز واقارب  کے لیے اپنی ذاتی  زمین   یا اپنےذاتی قبرستان   میں قبر کے لیے جگہ مختص کرنا شرعا درست  ہے  البتہ وقف قبرستان میں قبر کے لیے جگہ گھیرنا جائز نہیں ہے، کیوں  کہ اس میں سب کا حق ہے۔

الدرالمحتاروحاشہ ابن عابدین (3/183) میں ہے :

ويحفر قبراً لنفسه، وقيل: يكره؛ والذي ينبغي أن لايكره تهيئة نحو الكفن بخلاف القبر قوله: ويحفر قبراً لنفسه) في بعض النسخ: وبحفر قبر لنفسه، على أن لفظة حفر مصدر مجرور بالباء مضاف إلى قبر: أي ولا بأس به. وفي التتارخانية: لا بأس به، ويؤجر عليه، هكذا عمل عمر بن عبد العزيز والربيع بن خيثم وغيرهما.

عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری(6/458) میں ہے:

فإن قلت هل يجوز أن تبنى على قبور المسلمين قلت قال ابن القاسم لو أن مقبرة من مقابر المسلمين عفت فبنى قوم عليها مسجدا لم أر بذلك بأسا وذلك لأن المقابر وقف من أوقاف المسلمين لدفن موتاهم لا يجوز لأحد أن يملكها فإذا درست واستغنى عن الدفن فيها جاز صرفها إلى المسجد لأن المسجد أيضا وقف من أوقاف المسلمين لا يجوز تملكه لأحد

امدالاحکام(3/293) میں ہے:

سوال: جناب مفتی صاحب  !میں ایک غریب  شخص ہو ں اپنی دلی  دہشت  کے مارے بستی  کے سرکاری قبرستان جس میں برسات میں قبر کھودنا پانی نکلنے کے  باعث بہت تکلیف ہوتی ہے کیونکہ زمین  بہت نیچی ہے ، ایک  گز کھودنے سے پانی آتاہے ، اس زمین کے اندر تقریبا دوگز زمین اپنے دفن  کےلیے کسی قدر مٹی جمع کرکے ہموار زمین سے کچھ اونچی کی ہے  اور اس جگہ کی حفاظت کرتا ہوں چونکہ اس کی مرمت میری دلی عبرت کا باعث ہے نہ پختہ کی ہے اور نہ موم بتی  سے روشن کرتاہوں صرف جمع کردہ مٹی کی حفاظت کرتا ہوں کیا  ایسا کرناجائزہے؟

الجواب :۔ یہ صورت اپنی مملوکہ زمین  میں تو جائز ہے مگر ایسی زمین میں جس  کے ساتھ حق  عامہ  متعلق ہو جائز نہیں ،کیونکہ جس زمین  میں حق عامہ متعلق ہو اس میں کسی خاص حصے کا تعین قبل ازوقت کسی کو حق نہیں  ۔البتہ اگر سائل اس زمین  میں سے کچھ قطعہ اپنے خاندان کے دفن  کےلیے سرکار سے خریدے تو پھر اس پر اس کا اونچا کر نا جائزہے۔

فتاوی محمودیہ (9/87) میں ہے :

اپنی مملوکہ زمین میں اپنے لیے    قبر کھودنا  درست ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved