• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قبرستان میں قرآن لے جا کر تلاوت کرنا

استفتاء

قبرستان میں قبر پر قرآن پاک لے کر جانےاور تلاوت کرنے کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جب قبرستان جائے تو بہتر یہ ہے کہ قرآن میں سے جو یاد ہو پڑھ لے لیکن اگر قرآن مجید کو ساتھ لے جانا چاہے اور دیکھ کر تلاوت کرنا چاہے تو یہ بھی جائز ہے

شامی(3/185) میں ہے

لا يكره الجلوس للقراءة على القبر في المختار

فتاوی عالمگیری (1/363) میں ہے

قراءة القران عند القبور عند محمد رحمه الله تعالى لا تكره ومشايخنا رحمهم الله تعالى اخذوا بقول محمد رحمه الله

شامی (3/197) میں ہے

(ويقرا يس) لما ورد ”من دخل المقابر ة فقرا سورةیس خفف الله عنهم يومئذ وكان له بعدد من فيها حسنات”

فتاوی محمودیہ (3/574) میں ہے

قرآن شریف کو قبرستان میں لے جا کر تلاوت کرنا فی نفسہ مباح ہے لیکن اس کا التزام منع ہے جیسا کہ بعض علاقوں میں رواج ہےثواب گھر سے بھی پہنچ جاتا ہے۔

کفایت المفتی (4/59)میں ہے

قبرستان میں قرآن شریف تکیہ وغیرہ پر رکھ کر پڑھنا جائز ہے یا نہیں ؟اکثر قبریں ختم ہو کر زمین ہو گئی ہیں اس پر تکیہ رکھ کر پڑھنا کیسا ہے؟یا ہاتھ میں رکھ کر پڑھنا چاہیے؟

جواب: قبرستان میں تکیہ پر کلام مجید رکھ کر پڑھنا جائز ہے جب قبر کے پاس قرآن پڑھنا جائز ہےتو چاہے قرآن تکیہ پر رکھ کر پڑھے یا ہاتھ میں لے کر اوریا زبانی پڑھ لے سب درست ہے۔

فتاوی عثمانی(1/119)میں ہے

سوال: قبرستان میں قرآن مجید لے جا کر پڑھنا جائز ہے؟

جواب: قبرستان میں قرآن مجید لے جا کر پڑھنا جائز ہے

فتاوی دارالعلوم دیوبند(263/14) میں ہے

سوال:قبرستان میں کلام مجید حفظ یا ناظرہ پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب: قبرستان میں کلام اللہ حفظ یا ناظرہ پڑھنا جائز ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved