• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قبضہ چھڑوانے کی اجرت لینا

استفتاء

*** کا ایک پلاٹ یا مکان ہے جس پ*** نے قبضہ کر لیا ہے ،**** سے یہ قبضہ چھڑوا نہیں سکتا۔ ایک تیسرا آدمی یعنی *** قبضہ چھڑوا سکتا ہے لیکن وہ *** سے طے کرتا ہے کہ  تم اس پلاٹ یا مکان کی قیمت کا چوتھا حصہ مجھے سے لے لو باقی میں جانوں اور میرا کام۔ یا میں چھڑواتا ہوں آدھا پلاٹ یا مکان میرا اور آدھا آپ کا یا پھر کہتا ہے کہ میں اس کے چھڑوانے کے اتنے پیسے لوں گا۔ تو ان تینوں صورتوں میں کونسی صورت جائز ہے؟ اور کونسی ناجائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سوال میں ذکر کی گئی صورتوں میں سے زید تیسری صورت اختیار کر سکتا ہے۔ یعنی وہ***کو اپنا اجیر بنائے اوراجارے کا حق اور محنت کا عوض متعین اور معلوم ہونا چاہیے۔ (امداد الفتاویٰ ، 3/ 391)فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved