- فتوی نمبر: 4-96
- تاریخ: 12 جون 2011
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
ہم لوگ چین سے سامان خریدتے ہیں۔ اس مال کے ہمارےدکانوں تک پہنچنے میں کئی مراحل ہوتے ہیں۔
مرحلہ 1: کہ ہم کوئی چیز پسند کر کے خرید لیتے ہیں پھر اس کی قیمت کا تیس فیصد ادا کرنے کے بعد فیکٹری ہمارے لیے مال بنانا شروع کر دیتی ہے ( مال بننے کی مدت عام طور پر 35 یا 40 دن ہوتی ہے )۔
2۔ جب مال تیار ہوجاتا ہے تو فیکٹری میں اطلاع کر دیتی ہے تو ہم باقی کی رقم بھی ادا کر دیتے ہیں اس کے بعد فیکٹری ہمارے نام اور پتے پر مال بھیج دیتی ہے اور پاکستان کے قانون کے مطابق اس مال کو ہمارے سوا کوئی اور کسٹم سے کلیئر نہیں کروا سکتا ( مال پاکستان پہنچنے کی مدت عام طور پر 20 یا 25 دن ہوتی ہے)۔
3۔ جب مال پاکستان آجاتا ہے اس کے بعد کسٹم وغیرہ کے عمل سے گذر کر ہماری دکانوں تک پہنچ جاتا ہے اور قبضہ کامل ہو جاتا ہے ۔( کسٹم کے عمل سے کامل قبضہ تک کی مدت 10 سے 15 دن کی ہوتی ہے) ۔
سوال: کیا ہم کامل قبضے سے پہلے کسی مرحلے پر کسی خاص آدمی کو مال فروخت کرنے کا وعدہ کرسکتے ہیں؟ جبکہ ریٹ کامل قبضے کے بعد طے کریں۔
2۔ کیا مرحلہ نمبر 2 کی یہ شق کہ : فیکٹری مال پاکستان بھیج دیتی ہے ہمارے نام پر اور پاکستان کے قانون کے مطابق اس مال کو ہمارے سوا کوئی اور کسٹم سے کلیئر نہیں کرواسکتا۔ کامل قبضے کی قائم مقام ہوسکتی ہے؟ جبکہ ہم اس کی پوری قیمت ادا کر چکے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک کامل قبضے سے پہلے کسی چیز کا فروخت کرنا جائز نہیں، اور امام مالک ، امام احمد رحمہما اللہ کے نزدیگ کھانے پینے کی چیزوں کے علاوہ اشیاء میں قبضہ سے پہلے فروخت جائز ہے۔ اس لیے اول تو کوشش یہی ہو کہ کامل قبضے سے پہلے فروخت نہ کرے لیکن جہاں عام رواج کی بنا پر اس پر عمل کرنا دشوار ہو تو ان دو اماموں کے قول کے مطابق کھانے پینے کی چیزوں کو چھوڑ کر اور چیزوں میں مال تیار ہونے کے بعد قبضے سے پہلے فروخت کرنے کی گنجائش ہے۔
2۔ وعدہ کر سکتے ہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved