- فتوی نمبر: 12-386
- تاریخ: 25 اگست 2018
استفتاء
زید کا عمر پر دو لاکھ روپے قرض ہے, اور خود زید پر کوئی قرضہ بھی نہیں ہے, اس دو لاکھ روپے کے علاوہ زید کے پاس نہ رقم ہے اور کوئی زائد سامان از حاجت اصلیہ, اب کیا زید پر قربانی اس دولاکھ روپے کی وجہ سے(ابھی تک وصول نہیں کیا, اور ایام نحر کے بعد عمر یہ رقم اسکو دے گا) واجب ہے یا نہیں ؟اگر واجب ہے تو کیا قربانی کے لیے کسی سے رقم قرض لے گا یا کیا کرے گا ؟؟؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر زید کو یہ غالب گمان ہو کہ مطالبہ کرنے پر عمر کم از کم بڑے جانور میں ایک حصے کے بقدر پیسے دے دے گا تو زید کے ذمے مطالبہ کرنا لازم اور ضروری ہے پھر اگر ایک حصے کے بقدر پیسے مل جائیں تو قربانی کرنا واجب ہے اور اگر نہ ملیں تو قربانی واجب نہیں اور اگر غالب گمان یہ ہو کہ مطالبہ کرنے پر بھی عمر ایک حصے کے بقدر بھی پیسےنہیں دے گا تو پھر نہ مطالبہ کرنا ضروری ہے اور نہ قر بانی کر نا واجب ہے۔
في البزازيه
له دين حال علي مقر مليئ وليس عنده ما يشتريها به لا يلزمه الاستقراض ولا قيمة الاضحيه اذا وصل الدين اليه ولكن يلزمه ان يسئل منه ثمن الاضحيه اذا غلب علي ظنه انه يعطيه اه
قلت والقرض في حكم الدين الحال فان القرض لا يقبل التاجيل فهو لايزال حالا
© Copyright 2024, All Rights Reserved