• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

قرض فارم

استفتاء

ہمارے گاؤں میں ایک ویلفیئر سوسائٹی ہے، جو لوگوں کو قرض فراہم کرتی ہے، قرض کی رقم 20 ہزار روپے تک دی جاتی ہے، واپسی تقریباً 5% کے حساب سے مبلغ 1100 روپے اضافی لیا جاتا ہے، یعنی کہ 20 ہزار روپے کی بجائے 21100 روپے واپس لیے جاتے ہیں، اضافی رقم مکان کا کرایہ، دو ملازمین کی تنخواہ اور بجلی کے بل میں صرف کی جاتی ہے، منتظمین ذاتی طور پر ایک پیسہ بھی مصرف میں نہیں لاتے، کیا انتظامیہ کا یہ عمل قرآن و سنت کی روشنی میں صحیح؟ اور قرض لینا کیسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بہتر یہ ہے کہ سوسائٹی مختلف مالیتوں کے فارم چھپوا لے مثلاً ایک ہزار کا، دو ہزار کا وغیرہ، ایک ہزار کا فارم مثلاً دس ہزار کے قرض والا ہو اور دو ہزار والا بیس ہزار کے قرض کے لیے ہو۔ فارم کی قیمت اس لیے ہو کہ سوسائٹی کے اس کام سے متعلق دفتری کاموں کے اخراجات پورے کیے جا سکیں، فارم کی قیمت پہلے وصول کی جائے یعنی قرض دینے سے پہلے، اگر فارم کی رجسٹریشن کرانی پڑے تو اس کا خرچہ بھی قرض لینے والا ادا کرے۔

اگر آمدن اور خرچ برابر ہو جائے تو خیر ورنہ جو رقم بچے وہ فقراء پر تقسیم کر دی جائے، سرمایہ لگانے والوں کو کچھ نہ دیا جائے۔

ہم نے اس تجویز کو بہتر کہا کیونکہ اگر یوں کہیں کہ دس ہزار قرض پر ایک ہزار زائد دینا ہو گا اور یہ اجرت مثل ہو گی تو سود کے ساتھ قدرے مشابہت ہوتی ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved