- فتوی نمبر: 3-60
- تاریخ: 31 دسمبر 2009
- عنوانات: مالی معاملات > شرکت کا بیان
استفتاء
**** اور **** نے ایک گھر 650000 میں خریدا۔ **** اور **** نے آدھے آدھے نفع نقصان کی بنیاد پر لیا۔ 650000= 325000+325000
گھر خریدنے کے بعد اضافی خرچہ رجسٹری، واش روم تقریباً ساٹھ ہزار روپے **** نے خرچہ کیے۔ سج میں تیس ہزار **** نے اپنی طرف سے اور تیس ہزار روپے **** کی طرف سے بطور قرض کے خرچہ کیے۔ اس طرح مکان کی کل قیمت 710000 روپے ہو گئی یعنی 650000 قیمت خرید+ 60000 روپے خرچہ۔
کل قیمت میں سے **** کا ادھا حصہ 355000 روپے بنا اور **** کا بھی ادھا حصہ 355000 روپے بنا۔
تقریباً 18 ماہ بعد **** نے **** سے کہا کہ میں آپ کا تیس ہزار روپے قرض ادا نہیں کرسکتا، لہذا آپ تیس ہزار روپے قرض کے بعد قدر حصہ مکان میں بڑھا لیں ( یعنی **** کا مکان میں حصہ 355000 سے بڑھ کر 385000 روپے ہو جائیں ۔ اور **** کا 35000 سے کم ہو کر 325000 روپے ہو جائے ) لیکن **** نے اس انکار کردیا۔ اس کے تقریباً 15 ماہ بعد **** نے اپنا حصہ بڑھانے کا کہا۔ **** یہ کہتے ہیں میرا حصہ 60000 روپے کے بقدر بڑھایا جائے اور پہلے دن ( خریدنے سے بڑھایا جائے)۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ **** کا 30000 روپے بڑھایا جائے یا 60000 روپے کے بقدر اور کب سے بڑھا یا جائے یعنی جب انوسمنٹ ہوا ہے یا جب سے انہوں نے مطالبہ کیا ہے؟
اتنی مدت جو مکان کا کرایہ وصول کیا گیا۔
مکان کے دونوں کمرے کا کرایہ **** کو 3500 روپے جارہا ہے۔ اوپر والے پورشن میں میں ( **** ) رہتا ہوں اس کا کرایہ 2000 روپے ہے۔
شروع میں طے ہوا تھا کہ مکان کا کرایہ آدھا آدھا ہوگا۔ جبکہ نیچے کا کرایہ 3500 روپے **** کی طرف جارہا ہے۔ اس طرح سے میرے ( **** ) کے ہر ماہ کرایہ کا 750 روپے **** کی طرف جا چکے ہیں۔ کل رقم بنتی ہے24750 روپے۔
اب اگر ہم اس معاملے ( قرض کے بقدر حصہ بڑھایا ) اب سے فرض کریں تو پھر 24750 روپے میرے سمجھیں جائیں گے اور اگر اس معاملے و انوسمنٹ کے دن سے فرض کریں تو پھر ایسی صورت میں 24750 روپے میں ظاہر ہے کہ کمی ہوگی۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ میں پورے 24750 روپے کا حق دار ہوں یا اس سے کم کا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
**** کے ذمے **** کے جو تیس ہزار روپے قرض تھے **** ان کے بدلے میں جو مکان میں حصہ بڑھا رہا ہے یہ درحقیقت بیع ہے جس کی وجہ سے **** کا حصہ بڑھے گا۔ لہذا مذکورہ صورت میں **** کے حصہ میں تو صرف 30000 روپے ہی کا اضافہ ہوگا، لیکن دونوں ( **** اور **** ) کے حصوں میں 60000 روپے کا فرق ہوجائے گا ( کہ **** کا حصہ 385000 روپے ہو جائے گا اور **** کا حصہ 325000 روپے رہ جائے گا )۔
اور آئندہ کرایہ کی تقسیم بھی اسی حساب ( کمی بیشی ) سے ہوگی۔ اس سے پہلے کرائے کا اس سے کوئی تعلق نہیں، وہ سابقہ حصوں ( آدھا آدھا ) کی بنیاد پر ہی رہے گا۔
لہذا اب تک جمع شدہ کرایہ 24750 روپے کا حق دار **** ہے اس میں کمی نہیں کی جائیگی۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved