- فتوی نمبر: 23-117
- تاریخ: 29 اپریل 2024
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
سوال یہ ہے کہ مارکیٹ میں کارو باری لوگ ایک دوسرے کو مال ادھار اس شرط پر دیتے ہیں کہ آپ ایسا ہی مال (مثلا ییلو لیبل چائے کے دس کارٹن اگر لیے ہیں تو واپس بھی ییلو لیبل چائےکے دس کارٹن دیے ہی ہوں گے) اتنے عرصے میں واپس کر دیں گے
اب ادھار مال لینے والا اپنے گاہگ کو لیا ہوا مال فروخت کر دیتا ہے اور وقت مقررہ پر مارکیٹ سے (سپلائر سے) خرید کر قرض خواہ کو واپس کر دیتا ہے
پوچھنا یہ ہے کہ اس دوران قیمت کے اتار چڑھاؤ سے جو نفع قرضدار کو ہوا کیا وہ اس کے لیئے جائز ہوگا( قیمت بڑھنے سے نقصان بھی ہو سکتا ہے)
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ یہ طے ہوتا ہے کہ مثلاً دس کاٹن ییلو لیبل کے لینے والا بعد میں دس کاٹن ہی واپس کرے گا اس لیے مذکورہ صورت قرض کی بنے گی اور قرض دار کو قیمت کی کمی بیشی کی وجہ سے جو نفع حاصل ہوتا ہے وہ جائز ہے، اس کی مثال ایسے ہی ہے کہ کوئی کسی سے پیسے بطور قرض لے اور پیسوں کو ویلیو (قیمت) کے اتار چڑھاؤ کی وجہ سے قرضدار کو کوئی نفع حاصل ہوجائے تو وہ بھی جائز ہے۔
الدر المختار(7/406) میں ہے:(القرض) هو عقد مخصوص يرد علي دفع مال مثلى لآخر ليرد مثله
نوٹ: مذکورہ صورت میں اگر اس (لین دین) کو باقاعدہ خرید و فروخت کے عنوان سے کیا جائے تو یہ صورت ناجائز ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved