• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قرض کی رقم کے برابر چاندی لینا

استفتاء

گزارش ہے کہ 1969میں میرا ایک رشتہ دار جو کہ ملازمت سے علیحدہ کر دیا گیا تھا ۔اپنا کیس ہائی کورٹ میں لڑنے کیلئے لاہو ر آیا ۔اور میری بیوی کی بہن کے اصرار پر میرے گھر تقریبا تین سال رہا ۔دورانِ رہائش ہم اسکے کھانے کے علاوہ کپڑے دھونے اور دوسری خدمات کا خاص خیال کرتے رہے اور وہ بھی میری بیوی کو رشتہ داری کے تحت ماسی کہہ کر پکارتا رہا ۔میں چونکہ ایک معمولی کلرک تھا اور وہ محکمہ زراعت کا آفیسر رہ چکا تھا ۔آخر کار وہ کیس جیت گیا اور اپنے بقایا جات محکمہ سے وصول کرنے کے بعد بحال ہو کر ملازمت کرنے لگا ۔دورانِ رہائش میں انتہائی مجبوری کے تحت اس کا بارہ سو روپیہ مقروض ہو گیا ۔ جو کہ رشتہ داری کے تحت قرض حسنہ تھا ۔مختلف جگہوں پر تبادلے کے تحت میرا اس کا ملاپ نہ ہو سکا ۔اور میرے خیال کے مطابق میرے اس پر بہت احسانات ہیں اور بہت خدمت بھی کی ہے قرضہ کی ادائیگی میں کوتاہی ہوتی رہی اور میں دوسرے مختلف قرضہ جات کو ادا کرنے میں لگا رہا ۔جب میں اسکے قرضہ کے علاوہ دوسرے قرضوں سے نجات پا چکا تو میں نے اس سے رابطہ کیا تا کہ وہ اپنے قرضہ کی رقم وصول کر لے تو اس نے وہ رشتہ داری کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سوا لاکھ کا مطالبہ کیا اور اس کے حق میں دلائل دیئے کہ میں اگر گورنمنٹ کی مختلف سکیموں مثلاً بنک میں جمع کرنا سرٹیفیکیٹ وغیرہ خریدتا تو میری یہ رقم کئی زیادہ بڑھ جاتی اور یہ بھی کہا کہ مجھے روپے کی موجودہ قیمت درکار ہے ۔دو تین موقع پر جب رقم پیش کی گئی تو وہ وصول کرنے سے پس وپیش کرتا رہا ۔

شریعت کی رو سے مجھے اس سلسلے میں کیا کرنا چاہیے کیونکہ میرا ان سکیموں سے نہ تو کوئی تعلق ہے اور نہ پسند کرتا ہوں ۔میں نے اس کو تین چار گنا رقم دینے کی کوشش کی کہ وہ دس سال تک مختلف سکیموں میں لگا کر وہ منافع/سود حاصل کر لے ۔میں نہ اپنی رقم کا مطالبہ کروں گا اور نہ ہی اس سے کمائے ہوئے سود کا ۔مگر وہ کسی طرح راضی ہونے پر تیا ر نہیں ۔

الجواب

صورتِ مسئلہ میں مقروض یہ معلوم کر کے کہ قرض لیتے وقت بارہ سو روپے کی کتنی چاندی آتی تھی بس اتنی چاندی خرید کر مقروض قرض خواہ کو واپس کر دے اور قرض خواہ چاندی فروخت کر کے قیمت وصول کر لے ۔اور اگر قرض صرف روپے کی شکل میں ادا کرنا ہے تو قرض خواہ بارہ سو روپے سے زیادہ کا مطالبہ نہیں کر سکتا۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved