- فتوی نمبر: 24-386
- تاریخ: 24 اپریل 2024
- عنوانات: مالی معاملات > قرض و ادھار
استفتاء
میں ایک کالج میں پڑھاتی ہوں، میں نے اپنی ساتھی (کولیگ) سے ایک لاکھ روپیہ ادھار لیا۔ اور کسی کی ضرورت پوری کرنے کے لئے اُس کو دے دیا، جن کو دیا وہ اہلیہ ذوالفقار ہیں۔ جب اہلیہ ذوالفقار نے مجھے وہ پیسے واپس کئے تو اُن دنوں میری ساتھی (کولیگ ) اپنی بیٹی کی پیدائش کے حوالے سے کالج سے چھٹی پر تھیں۔ میں نے کولیگ کو فون کیا کہ اس کی رقم میرے پاس آچکی ہے اب میرے پاس امانت ہے مجھے اپنے بینک کا اکاؤنٹ نمبر دیں تاکہ میں وہ رقم بینک کے ذریعہ ارسال کر دوں۔ اُس نے کہا کہ بینک نہیں بھیجنی، اپنے پاس سنبھال کر رکھیں جب میری چھٹی ختم ہو کر میں کالج آؤں گی تو دستی وصول کرونگی۔ میں نے وہ رقم اپنے گھر میں لاکر میں رکھ لی۔ کولیگ کی چھٹی ختم ہونے سے پہلے ہمارے گھر میں ڈکیتی ہوئی اور ڈاکو ہمارے مال کے ساتھ وہ رقم بھی لے گئے۔
سوال یہ ہے کہ کیا یہ رقم واپس لوٹانا میرے لئے ضروری ہے؟ کیونکہ میں نے سنا ہے کہ امانت بن جانے کے بعد لوٹانا ضروری نہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کے ذمے یہ پیسے لوٹانا ضروری ہیں۔ کیونکہ جب آپ کی کولیگ نے پیسوں پر قبضہ نہیں کیا تو صرف آپ کے اس کہنے سے کہ (آپ کی رقم کی میرے پاس آگئی ہے، اب میرے پاس امانت ہے) وہ رقم امانت نہیں بنی اور وہ رقم آپ کی ملکیت سے نہیں نکلی، بلکہ اس میں آپ کی ملکیت بدستور باقی رہی، لہٰذا وہ رقم آپ کی ضائع ہوئی اور آپ ذمے قرض کی ادائیگی بھی باقی رہی۔
فتاویٰ شامی (7/412) میں ہے:
(استقرض من آخر دراهم فأتاه المقرض بها، فقال المستقرض ألقها فى الماء، فالقاها) قال محمد (لاشئى على المستقرض) و کذا الدين و السلم، بخلاف الشراء و الوديعة فإنه بالإلقاء يعد قابضاً، و الفرق أن له إعطاء غيره فى الاول، لا الثانى
و فى الشامية تحت قوله: (وکذا الدين والسلم) اى: لوجاء المديون أو رب السلم بدراهم ليدفعها إلى الدائن عن دينه، أو إلى المسلم إليه عن رأس المال فقال له ألقها……الخ قوله: (بخلاف الشراء والوديعة)…… اى لو جاء البائع بالمشرى أو المودع بالوديعة، فقال له المشترى أو صاحب الوديعة: ألق ذلک فى الماء، فألقاه صح الأمر، و يکون ذلک على الأمر، و يصير قابضاً لأن حقه متعين، لأنه ليس للبائع غير المبيع، و لاللمودع إعطاء غير الوديعة، بخلاف المقرض و المديون و رب السلم، فإن له أن يبدل ماجاء به و يعطى غيره لأنه قبل القبض باق على ملکه.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved