- فتوی نمبر: 33-159
- تاریخ: 26 مئی 2025
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات > قرض پر وجوب زکوۃ کا بیان
استفتاء
ہم بائیکس کی خرید و فروخت کا کاروبار کرتے ہیں، مختلف ڈیلر زہماری تیار کردہ بائیکس فروخت کرتے ہیں، اور بعض اوقات قسطوں پر بھی بائیکس فروخت کی جاتی ہیں، ہمارے ایک ڈیلر کا ایک گاہک تھا جس پر چالیس لاکھ روپے واجب الادا تھے۔ لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر وہ رقم واپس نہ کر سکے، یہاں تک کہ نوبت قلفی بیچنے تک پہنچ گئی۔ ایسی حالت میں اس کے لیے قرض کی ادائیگی ممکن نہ رہی، اور وہ زکوٰۃ کا مستحق بھی بن گئے،چنانچہ ڈیلر نے اسے چالیس لاکھ روپے زکوٰۃ کی مد میں دیے ، اور اسی کمرے میں ریکوری ایجنٹ کو بھی بٹھادیا، جس سے کہا گیا کہ اس شخص سے رقم کی ریکوری کرنی ہے، پہلے زکوۃ کی رقم اس کو دے دی گئی اور مالک بنادیا گیا اور پھر ریکوری ایجنٹ نے وہی رقم اس شخص سے وصول کر کے وہ پوری رقم کمپنی کو واپس کر دی۔
پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس طریقے سے زکوۃ دینا شرعاًجائز ہے؟ مفتی صاحب مہر شده جواب درکار ہے لہذا مہربانی فرما کر مہر شدہ جواب مرحمت فرما دیں ،شکریہ ۔
تنقیح:دراصل یہ ایک کمپنی ہے اور اس کمپنی میں یہ مسئلہ پیش آتا رہتا ہے ،اس لیے لکھےہوئے مہر شدہ فتوے کی ضرورت ہے تاکہ کل کو کوئی مسئلہ ہو تو ہمارے پاس بطور دلیل کے فتوی موجود ہو۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ طریقے سے زکوٰۃ ادا کرنا شرعاً درست ہے۔
توجیہ:زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے ضروری ہے کہ کسی مستحقِ زکوٰۃ شخص کو مالک بنایا جائے اور مذکورہ صورت میں تملیک پائی گئی ہے اس لیے مذکورہ طریقے سے زکوٰۃ ادا ہوجائے گی۔
البحر الرائق (2/ 228)میں ہے:
والأصل فيه أن أداء العين عن العين وعن الدين يجوز، وأداء الدين عن العين، وعن دين سيقبض لا يجوز، وأداء الدين عن دين لا يقبض يجوز كذا في شرح الطحاوي وحيلة الجواز أن يعطي المديون الفقير خمسة زكاة ثم يأخذها منه قضاء عن دينه كذا في المحيط.
شامی (2/ 270)میں ہے:
واعلم أن أداء الدين عن الدين والعين عن العين، وعن الدين يجوز وأداء الدين عن العين، وعن دين سيقبض لا يجوز. وحيلة الجواز أن يعطي مديونه الفقير زكاته ثم يأخذها عن دينه.
و في الشامية:(قوله وحيلة الجواز) أي فيما إذا كان له دين على معسر، وأراد أن يجعله زكاة عن عين عنده أو عن دين له على آخر سيقبض (قوله أن يعطي مديونه إلخ) قال في الأشباه وهو أفضل من غيره أي لأنه يصير وسيلة إلى براءة ذمة المديون.
فتاویٰ عثمانی(2/63)میں ہے:
سوال: ایک مال دار آدمی ہے جو ایک غریب آدمی کو زکوۃ دینا چاہتا ہے اور اس شخص پر اس آدمی کا قرضہ ہے، وہ مال دار آدمی اس وقت اپنا قرضہ اس شخص سے لے سکتا ہے جس کو ابھی ابھی زکوة دی ہو؟
جواب : اس کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے مال دار آدمی غریب کو زکوۃ کی رقم سپرد کر دے اس کے بعد اگر غریب آدمی اس رقم میں سے قرضہ ادا کردے تو جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved