• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

قرض پر نفع حاصل کرنے کی ایک صورت

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین درج ذیل مسئلہ کے متعلق

عبداللہ نے جاوید کودو لاکھ روپے کسی کام کرنے کے لیے دئیے اور کچھ پیسے جاوید نےعبداللہ کے پیسوں میں ملا کر کام شروع کیا اور آپس میں یہ طے پایا کہ کام سارا جاوید کرے گا اور اس کام میں جو بھی نفع ہوگا تو جاوید عبداللہ کو سالانہ بچت میں سے  30ہزار روپے دے گا اور اس کام میں جو بھی نقصان ہوگا وہ سارا کا سارا جاوید کا ہوگا۔

از راہ کرم شریعت مطہرہ کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں ۔نیز کوئی  مفید صورت بھی مرحمت فرمائیں

نوٹ: آپس میں طےیہ ہے کہ عبداللہ کے پیسے بعد میں بہر صورت واپس ہوں گے چاہے جاوید کا نقصان ہو۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت جائز نہیں ،کیونکہ مذکورہ صورت میں طےیہ ہے کہ عبداللہ کی رقم کی واپسی یقینی ہے ،اس لیے عبداللہ کی طرف سے جمع کروائی ہوئی رقم کی حیثیت قرض کی بنتی ہے جس پر ملنے والا نفع سود اور ناجائز ہے۔

مذکورہ صورت کی متبادل جائزصورت یہ ہے کہ عبداللہ جاوید کو رقم بطور مضاربت کے دے، مضاربت پر دینے کا مطلب یہ ہے کہ عبداللہ کا پیسہ ہوگا اور جاوید کام کرے گا ،نفع آپس میں فیصدی تناسب سے طے کیا جائے گااور نقصان مضارب یعنی جاوید کی کوتاہی کے بغیر ہو تو پہلے نفع میں سے پورا کیا جائے گا اور زائد کی صورت میں عبداللہ کے راس المال میں سے شمار ہوگا اور مضارب  کی کوتاہی کی صورت میں نقصان کا وہی ذمہ دار ہوگا۔۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved