• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

قصداً محراب کو قبلے سے منحرف بنانا

استفتاء

کیا فرماتے علماء کرام اور مفتیان عظام اس بارے میں کہ ہمارے ہاں ایک نئی مسجد زیر تعمیر ہے، جس کی عمارت (اندر کا ہال، برآمدہ، صحن، وضو خانہ، استنجا خانہ وغیرہ) بن گیا ہے۔ اب محراب کی باری ہے، جس کے لیے قبلہ نماز (آلہ )س سے سمتِ قبلہ معلوم کی گئی تو وہ اس طرح ہے کہ اگر محراب درمیان عمارت میں بنائیں تو بائیں جانب سولہ فٹ جگہ ضائع ہوتی ہے، اگر اس جگہ کو بچائیں تو محراب کونے میں لے جانا پڑتا ہے، اور دونوں صورتوں میں محراب ٹیڑھا بھی بنتا ہے اور صفیں بھی ترچھی آتی ہیں، اور اگر سمت قبلہ دائیں جانب 32 ڈگری انحراف کریں تو پھر محراب سیدھا اور درمیانِ عمارت میں بنتا ہے اور صفیں بھی سیدھی آجاتی ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ ہمارے لیے ایسا کرنا درست ہے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔

ملاحظہ: یہاں پہلے سے کوئی مسجد ، کوئی عمارت وغیرہ نہ تھی،صرف چٹیل میدان تھا، جگہ لے کر مسجد تعمیر کی جا رہی ہے۔

وضاحت: یہ جگہ تنویر صاحب نے اپنی ذاتی رقم سے خریدی ہے، اور ابھی تک ایک نماز بھی نہیں ہوئی اور تعمیر بھی اپنی طرف سے کر رہے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

دیوار کے درمیان محراب بنانے کی صورت میں سوال کے مطابق قبلےسے ۳۲درجے کاانحراف  ہے اور قصدا یساکرنا درست نہیں ۔اس لیے محراب کونے میں بنایا جائے ۔محراب کا ابتدائی صفوں کے درمیان ہونا کافی ہے سب کے درمیان ہونا ضروری نہیں۔

فتاوی محمودیہ میں ہے :

"اگرچہ اتنافرق نہیں کہ بالکل سمت قبلہ باقی نہ رہے اور نماز کو قطعا فاسد قرار دیاجائے ،لیکن قصدا اتنافرق بھی نہ کیاجائے اس سے بھی بچناچاہیے۔ردالمحتار جلد امیں اس کی تفصیل مذکورہے”(جلد ۱۲ص۔۲۵۹ طبع مظہری)

کفایت المفتی میں ہے :

"اگرچہ نماز جنازہ ان(مذکورہ جہات۔ناقل) کے اندر پڑھنے سے اداہوجائے گا لیکن قصدا غلط جہت پر نمازاداکرنا مکروہ ہے "

متبادل صورت:

چونکہ مسجد کی مجوزہ جگہ ذاتی ملکیت ہے اور تعمیر بھی ذاتی پونجی سے ہورہی ہے اور ابھی تک نمازادانہیں ہوئی،اس لیے اس بات کی بھی گجائش ہے کہ مسجد کی جگہ تبدیل کرلی جائے اور  مجوزہ جگہ پر مدرسہ  یا مسجد کی دیگر  ضروریات بنالی جائیں۔

(ويزول ملكه عن المسجد والمصلى ) بالفعل و ( بقوله جعلته مسجدا ) عند الثاني ( وشرط محمد ) والإمام ( الصلاة فيه ) بجماعة وقيل : يكفي واحد وجعله في الخانية ظاهر الرواية (. رد المحتار – (ج 6 / ص 547) فقط والله تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved