استفتاء
ہم کاہنہ کے رہائشی ہیں ہمارا ٹاؤن کاہنہ نو ہے پہلے جب سفر سے واپس آتے تھے یا سفر شروع کرتے تھے تو علماءکرام فرماتے تھے کہ جب اپنی حدود سے نکل جاؤ تو سفر شروع ہو گا اور جب حدود میں داخل ہو جاﺅ تو مقیم بن گئے تو حدود کاہنہ کی مراد ہوتی ہیں لیکن اب علمائے کرام فرماتے ہیں کہ جب لاہو ر کی حدود میں داخل ہو گئے تو مقیم بن گئے مثلاً شاہدرہ میں داخل ہو گئے تو مقیم بن گئے اور جب لاہور کی حدود سے باہر نکلو گے تو مسافر بنو گے ۔ اسکی تفصیل طلب ہے؟
- ہم اللہ تعالیٰ کے راستے میں جب جاتے ہیں تو پہلے رائے ونڈ جاتے ہیں اور ہمارے علاقے اور رائے ونڈ کے درمیان مسافت تقریباً ۵۲ کلو میٹر ہے ۔اور رائے ونڈ میں جا کر ایک دو دن کا قیام ہوتا ہے ۔ اس کے بعد تشکیل کروانی ہوتی ہے اس میں کہاں جانا ہو گا اس کا ہمیں علم نہیں ہوتا کہاں تشکیل ہو گی ۔ تو رائے ونڈ کے قیام میں نماز پوری پڑھیں گے یا مسافرانہ پڑھیں گے ؟ دوسری صورت یہ ہے کہ تشکیل کروانے کے بعد کبھی ایک ہی شہر میں پندرہ دن سے زیادہ کا قیام ہوتا ہے ۔ایک ہی شہر میں رہتے ہیں لیکن ہم لوگ رائے ونڈ کے بزرگوں کے تابع ہوتے ہیں ۔کبھی بھی بلا لیں ۔ لیکن اکثر تشکیل مکمل کر کے واپس آتے ہیں تو وہاں پر رہتے ہوئے مقیم ہونگے یا مسافر ہونگے ۔تیسری صورت یہ ہے کہ کبھی دور تشکیل ہوتی ہے لیکن ایک بستی سے دوسری بستی منتقل ہوتے رہتے ہیں لیکن علاقہ ایک ہی ہوتا ہے بستی ایک ہی ہوتی ہے ۔ اس صورت کا کیا حکم ہے ؟چوتھی صورت یہ ہے کہ تشکیل سے واپس آکر رائے ونڈ میں قیام ہوتا ہے اس قیام میں مقیم ہو نگے یا مسافر کیونکہ رائے ونڈ اور کاہنہ ضلع لاہو ر کی حدود میں آتے ہیں ۔ سائل عبد اللہ
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ اگر آپ کے مقام (کاہنہ) کی آبادی لاہور کی آبادی سے مل چکی ہے تو آ پ کیلئے سفر اور قصر میں لاہو ر ہی کی حدود معتبر ہونگی ۔اور اگر آپکی آبادی لاہور کی آبادی سے ملی ہوئی نہیں ہے ۔ بلکہ دونوں کے درمیان زرعی زمین ہے یا دو تین سو گز کا فاصلہ ہے تو سفر و قصر میں اپنے مقام کی حدود معتبر ہو نگی۔
2۔ شاہدرہ اور لاہور کی آبادی چونکہ متصل ہے ۔اسلئے شاہدرہ لاہور ہی کے حکم میں ہے (۲)اس صورت میں آپ پوری نماز پڑھیں گے اس لئے کہ قصر نماز کیلئے ۵۲۔۷۷کلومیٹر سفر کرنے کے قصد اور پختہ نیت سے اپنی آبادی سے نکلنا ضروری ہے اور مذکورہ صورت میں ۲۵۔۷۷ کلومیٹر سفر کرنے کا قصد اور پختہ نیت نہیں ،صرف رائے ونڈ تک جانے کا قصد اور پختہ نیت ہے (اور رائے ونڈ ۵۲ کلو میٹر پر ہے)۔ اور آگے ہو سکتاہے کہ تشکیل کسی نزدیک مقام پر ہو جائے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ تشکیل کسی دور کی جگہ میں ہو جائے ۔اور اس سے نیت پختہ نہیں رہتی بلکہ متردد ہو جاتی ہے۔ جیسا کہ فتاویٰ شامی میں ہے:
من خرج من عمارة موضع اقامته۔۔۔قاصداً و من طاف الدنیا بلا قصد لم یقصر ۔۔۔مسیرة ثلاثة ایام الخ قوله : بلا قصد بان یقصد بلدة بینه و بینها یومان للاقامة بها فلما بلغها بدا له ان یذهب الی بلدةبینه و بینها یومان و هلم جرا ۔ (2/ 525)
- مذکورہ صورت میں آپ پوری نماز پڑھیں ۔باقی رہا تابع ہونے کا مسئلہ تو اولاً رائے ونڈ کے بزرگ کسی جماعت کو تشکیل کا وقت پورا ہونے سے پہلے بلاتے نہیں اور ثانیًا متبوع کی نیت کا اعتبار تب ہوتا ہے جب متبوع بھی تابع کے ساتھ ہو اور تابع کا کھانا بھی متبوع کے ذمہ ہو اور تبلیغی جماعت میں یہ دونوں وجھیں نہیں پائی جاتیں۔جیسا کہ فتاویٰ شامی میں ہے:
والمعتبر نیة المتبوع لانه الاصل ،لا التابع کامراة و جندی اذا کان یرتزق من الامیر او بیت المال و اجیر ۔۔۔ و تلمیذ ۔۔و فی الرد ۔ای اذاکان یرتزق من استاذه مع زوج و مولی و امیر قلت: فقید المعصیة ملاحظة لذلك. و هو الارتزاق فی مسئلة الجندی الخ۔ (2/ 539)
4۔ اس صورت میں آپ نماز قصر پڑھیں گے ،بشرطیکہ یہ مقام ِ تشکیل رائے ونڈ سے ( اگر جماعت رائے ونڈ گئی ہو اور پہلے سے مسافر نہ ہو ) مسافتِ قصر پر ہو ۔کیونکہ پوری نماز پڑھنے کیلئے پندرہ دن یا زیادہ ایک مقام پر ٹھرنا شرط ہے اور جن دو بستیوں کے درمیان زرعی زمین ہو تو وہ علیحدہ علیحدہ مقام شمار ہونگے۔ جیسا کہ فتاویٰ شامی میں ہے:
او ینوی اقامة شهر بموضع واحد ۔۔فیقصر ان نویٰ الاقامة۔۔بموضعین مستقلین ،کمکة و منیٰ ۔ (2/ 529)
5۔اگر آپ ایسی مقام سے واپس آئے ہیں کہ رائے ونڈ اور اس مقام کے درمیان مسافت سفر ہے تو رائے ونڈ میں قیام کے دوران ۔۔بشرطیکہ پندرہ یوم سے کم ہوں آپ قصر نماز پڑھیں گے ،اور اگر ایسی مقام سے آئے ہیں کہ رائے ونڈ اور اس مقام کے درمیان مسافت قصر نہیں یا رائے ونڈ میں پندرہ دن کا قیام ہے تو آپ پوری نماز پڑھیں گے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved