- فتوی نمبر: 26-345
- تاریخ: 07 اپریل 2022
- عنوانات: عبادات
استفتاء
ایک عورت ہے اس کے بیٹے مختلف علاقوں میں رہتے ہیں ،دونوں بیٹوں کے درمیان شرعی سفر بنتا ہے یہ عورت کبھی ایک بیٹے کے ساتھ اور کبھی دوسرے بیٹے کے ساتھ رہتی ہے،مستقل کسی کے ساتھ بھی نہیں رہتی تو اس عورت سے متعلق نماز سفر کا کیا حکم ہوگا؟
وضاحت:ایک بیٹے کے ساتھ کتنے دن رہتی ہے ؟
جواب وضاحت :10 دن کی نیت سے۔
تنقیح:والدہ پہلے والد صاحب کے ساتھ بنوں میں رہتی تھیں،پھر ان کے فوت ہونے کے بعد وہاں ہی ایک بیٹے کے پاس15 دن یا کبھی کم ،کبھی زیادہ رہتی ہیں۔اورپھر دوسرے بیٹے کےپاس جو پشاور میں رہتا ہےکبھی 15 ،کبھی کم اور کبھی زیادہ رہتی ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ عورت بنوں شہر میں جتنے دن بھی رہیں گی پوری نماز پڑھیں گی،اور جب پشاور جائیں گی تو اگر پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت سےجائیں گی تو قصر نماز پڑھیں گی،اوراگر پندرہ دن یا اس سے زیادہ دن ٹھہرنے کی نیت سے جائیں گی تو پوری نماز پڑھیں گی۔
بدائع الصنائع (1/280)میں ہے:
«مطلب في أن الأوطان ثلاثة (ثم) الأوطان ثلاثة: وطن أصلي: وهو وطن الإنسان في بلدته أو بلدة أخرى اتخذها دارا وتوطن بها مع أهله وولده، وليس من قصده الارتحال عنها بل التعيش بها.
(ووطن) الإقامة: وهو أن يقصد الإنسان أن يمكث في موضع صالح للإقامة خمسة عشر يوما أو أكثر.
(ووطن) السكنى: وهو أن يقصد الإنسان المقام في غير بلدته أقل من خمسة عشر يوما»
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved