- فتوی نمبر: 27-302
- تاریخ: 02 اکتوبر 2022
- عنوانات: عبادات > نماز > مسافر کی نماز کا بیان
استفتاء
میں**** مدرسہ میں پڑھتا ہوں جو **شہر کی آبادی سے دور ہے میرا وطن اصلی *** سے 180 کلومیٹر دور *** ہے ، میں تیرہ (13) دن کے بعد اپنے ماموں کے گھر لاہور چلا جاتا ہوں ۔ کپڑے ، بستر اور مدرسہ کا اجتماعی کمرہ میرے پاس ہے ۔ کیا میں مدرسہ میں مسافر شمار ہونگا؟
وضاحت مطلوب ہے کہ (1)** سے کتنے دور ہیں ؟ (2)جگہ کا کیا نام ہے ؟(3) آپ گھر سے مدرسہ کتنے دن کی نیت سے آتے ہیں؟ (4) کیا آپ کبھی پندرہ دن یا زائد دن مدرسہ میں رہے ہیں جس میں مدرسہ کے علاوہ کہیں نہ گئے ہوں؟(5)کیا اکیلے کو کمرہ دیا ہوا ہے؟(6)اگر اور بھی ساتھ رہتے ہیں تو ایک کمرے میں کتنے افراد رہتے ہیں ؟(7) نیز کیا کمرے کی چابی ہر طالب علم کے پاس ہے کہ وہ جب چاہے اس کمرے میں آسکے ؟(8) نیز یہ طالب علم اپنے مدرسہ کے دارالافتاء سے مسئلہ کیوں نہیں پوچھ رہا؟
جواب وضاحت:(1)**** سے 15 کلومیٹر دور رائیونڈ روڑ پر ہے۔(2) جگہ کا نام****کے قریب***مدرسہ ہے۔(3)میں گھر سے تین ماہ کی نیت سے آتا ہوں۔(4)میں پندرہ دن لگاتار مدرسہ میں نہیں رہا ۔ (5،6 )مدرسہ میں بڑا کمرہ (ہال) ہے تقریباً 30 لڑکے اس کمرے میں رہتے ہیں ۔(7) کمرہ کی چابی چوکیدار کے پاس ہوتی ہے کسی بھی لڑکے کے پاس چابی نہیں ہوتی، کمرہ چھٹیوں کے علاوہ کھلا ہی رہتا ہے ، بچہ نے ایک بیگ اور ایک صندوق کمرہ میں رکھا ہے ۔(8)مسئلہ میں پوچھ رہا ہوں کیونکہ بچہ مسائل میں اتنی سمجھ بوجھ نہیں رکھتا میرے گھر آکر پوری نماز پڑھتا ہے اس وجہ سے میرے دل میں خیال آیا کہ یہ مسافر ہے یا نہیں؟(بچہ کا ماموں)
تنقیح:میں جب ** گھر سے آتا ہوں تو میری یہ نیت ہوتی ہے کہ ہفتہ بعد یا دوسرے ہفتے یعنی تیرویں دن ماموں جی کے گھر جاؤں گا **شہر میں اور رات وہیں گزارتا ہوں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ مدرسہ میں مسافر ہی رہینگے، کیونکہ آپ اگرچہ مدرسہ میں رہتے ہیں اور مدرسہ والوں نے آپ کو کمرہ بھی دیا ہے اور آپ کا ساز وسامان بھی اس کمرہ میں ہے لیکن چونکہ ایک تو آپ کی وہاں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہیں ہوتی اور دوسرا یہ کہ آپ کا ساز وسامان ایسے مکان میں نہیں کہ جس کا تالہ چابی صرف آپ کے اپنے قبضے میں ہو ۔جبکہ وطن ِ اقامت کی بقاء کیلئے یہ بھی شرط ہے کہ ساز وسامان ایسے مکان میں ہو کہ جس کا تالہ چابی بھی آدمی کے اپنے قبضے اور اختیار میں ہو۔
احسن الفتاویٰ (4/ 112) میں ہے:
“بقاء وطن اقامت اس صورت میں ہے جبکہ وہاں اہل و عیال چھوڑ کر گیا ہو یا سامان اپنے مقبوض جگہ میں رکھ کر گیا ہو۔”
خیر الفتاویٰ(701/2) میں ہے:
“واضح رہے کہ بقاء ثقل سے مراد یہ ہے کہ سامان پر اس کا قبضہ بھی باقی ہو۔
مسائل بہشتی زیور(255,256/1) میں ہے:
“اگر کوئی شخص وطن اقامت میں اپنی رہائش کے لیے کمرہ یا مکان لے لے جس میں وہ اپنا سامان رکھے پھر کبھی سامان وغیرہ کو تالہ لگا کر سفر شرعی پر نکل جائے خواہ اپنے وطن اصلی چلا جائے یا کسی اور شہر چلا جائے لیکن اس کی نیت اپنے اس وطن اقامت میں واپس آنے کی ہے ۔۔۔۔ تو یہ واپس آ کر پوری نماز پڑھے گا۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved