• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قطع تعلقی اور اس کا حکم

  • فتوی نمبر: 9-232
  • تاریخ: 09 فروری 2017
  • عنوانات:

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے اپنی بیو کو ایک لڑکے سے فون پر بات کرتے ہوئے دیکھا، جس کی وجہ سے میں نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے کر فارغ کر دیا۔ اس لڑکے کو تو پنچایت نے گاؤں سے باہر نکال دیا ہے، لیکن اس کے بھائی وہیں رہتے ہیں، اور میری ان سے اس واقعے سے پہلے بول چال تھی، اب اس واقعے کے بعد ہماری بول چال اور اٹھنا بیٹھنا بند ہے۔ اب اگر میں ان کے ساتھ بیٹھتا ہوں تو لوگ کہتے ہیں کہ ان کے بھائی کی وجہ سے تو تمہارا گھر خراب ہوا ہے، اب انہی لوگوں کے ساتھ ہی اٹھتے بیٹھتے ہو۔

1۔ پوچھنا یہ ہے کہ اگر میں ان کے ساتھ نہیں بولتا، اور سلام وغیرہ نہیں کرتا تو کیا یہ قطع تعلقی تو نہیں؟

2۔ دوسری بات یہ ہے کہ میری بیوی میرے چچا کی بیٹی تھی، اب ہمارا اپنے چچا سے طلاق دینے کی وجہ سے تعلق نہیں رہا۔ یہ تعلقات کا ختم ہونا قطع تعلقی میں تو نہیں آتا؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

دین میں مسلمان سے جو قطع تعلقی منع ہے، اس سے مراد یہ ہے کہ میل، ملاقات کے موقع پر ملاقات سے رو گردانی کی جائے اور  بالکل سلام، کلام نہ کیا جائے، لہذا آپ نے جو صورت ذکر کی ہے وہ قطع تعلقی کے زمرے میں آتی ہے۔ البتہ اگر مختلف وجوہ کی بنا پر کسی سے زیادہ میل ملاقات نہ رکھی جائے، لیکن آمنے سامنے آنے پر رو گردانی بھی نہ کی جائے اور کچھ نہ کچھ سلام، کلام بھی کر لیا جائے، تو یہ صورت قطع تعلقی کے زمرے میں نہیں آتی۔

عن أبي أيوب الأنصاري -رضي الله عنه-، قال قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: لا يحل للرجل أن يهجر أخاه فوق ثلاث ليال، يلتقيان فيعرض هذا ويعرض هذا، وخيرهما الذي يبدأ بالسلام.

قال ابن حجر في شرحه:

ادعى المحب الطبري أن الهجران المنهي عنه ترك السلام إذا التقيا. (12/119).

وفي شرح النووي على مسلم:

قوله -صلى الله عليه وسلم-: (وخيرهما الذي يبدأ بالسلام) أي هو أفضلهما، وفيه دليل لمذهب الشافعي ومالك ومن وافقهما أن السلام يقطع الهجرة ويرفع الإثم. (2/320).

وفي عمدة القاري:

واختلفوا هل يخرج بالسلام وحده من الهجران، فقالت البغاددة نعم، وكذا قول جمهور العلماء أن الهجرة تزول بمجرد السلام وردّه وبه قال مالك في رواية.

وفي تكملة فتح الملهم:

(لا يحل لمسلم أن يهجره) الهجر (بفتح الهاء) والهجران (بكسر الهاء) في اللغة الترك، وفي العرف بمعنى ترك الشخص مكالمة الآخر إذا تلاقيا. (5/179)…… فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved