• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قتل خطا کے روزے رکھنے کے بجائے ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا

استفتاء

ایک شخص ہوائی فائرنگ کر رہا تھا، غلطی سے گولی ایک بچی کو لگی اور وہ مر گئی۔ بچی کے والدین نے اس شخص کو معاف کر دیا ہے، اور کوئی تاوان وصول نہیں کیا۔ وہ شخص کفارے کے روزے بہر حال رکھ تو سکتا ہے، لیکن چاہتا ہے کہ روزوں کے بجائے ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دے، تو اسے سہولت ہو گی۔ کیا وہ شخص روزہ کی جگہ کھانا کھلا سکتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اس شخص کے لیے روزہ کی جگہ کھانا کھلانا درست نہیں بلکہ اسے روزے ہی رکھنے پڑیں گے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ کفارہ قتل میں کھانا کھلانا شریعت سے ثابت نہیں۔

في الدر: (كما صحت الإباحة)بشرط الشبع (في طعام الكفارات) سوى القتل. و قال العلامة الشامي تحت (قوله سوى القتل) فإنه لا إطعام فيه فلا إباحة و إنما ذكره للرد على العيني حيث قال أعني كفارات الظهار و اليمين و الصوم و القتل. (رد المحتار: 2/ 634) ….. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved