• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قومی بچت کو سود کی رقم واپس کریں یا بلانیت ثواب  صدقہ کریں؟

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء دین مفتیان شرع اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے والد محترم نے آج سے تیس پینتیس  سال قبل قومی بچت والوں سے سرٹیفکیٹ خریدے تھے، والد محترم کا انتقال ہوگیا ہے اور وہ سرٹیفکیٹ  ہماری ملکیت میں آگئے ہیں، ہم ان پیسوں کو وصول کر چکے ہیں، لامحالہ اس کے ساتھ سود کی رقم لگ چکی ہے اور ہمارے پاس ہے۔ اب ہم  وہ رقم اس صورت میں قومی بچت والوں کو واپس کر سکتے ہیں   کہ ویسے ہی نئے سرٹیفکیٹ خرید لیں اور پھر ان کو ضائع کر دیں اور دوسری صورت یہ ہے کہ رقم بغیر ثواب کی نیت کے فقراء میں تقسیم کر دیں۔

اب سوال یہ ہے کہ اس رقم سے سرٹیفکیٹ دوبارہ خریدنا اور پھر ضائع کرنا ضروری ہے یا ثواب کی نیت کے بغیر فقراء میں تقسیم کرنا بھی جائز ہے؟ ہمیں ایک عالم صاحب نے کہا ہے کہ جب اصل مالک کو کسی بھی طرح سود کی رقم واپس کرنا ممکن ہو تو صدقہ کرنے کے بجائے اسے مالک کو واپس کیا جاتا ہے، لہٰذا نئے سرٹیفکیٹس  خرید کر انہیں ضائع کردو نفع بھی نہیں ملے گا اور رقم بھی واپس ہوجائے گی۔

فرخ حسین رضوی

مزید وضاحت:         فون پر قومی بچت والوں نے بتایا کہ پہلے سرٹیفکیٹس  خریدنے والے کو کسی بھی بینک میں اپنا کرنٹ اکاؤنٹ کھلوانا پڑتا ہے۔ پھر اس اکاؤنٹ کے ذریعہ سے قومی بچت کو ادائیگی کی جاتی ہے۔ اور سرٹیفکیٹ خریدے جاتے ہیں۔ سرٹیفکیٹ کاغذ کا ایک پرزہ ہے جس پر مالیت درج ہوتی ہے اور اس مالیت پر مدت اور حکومت کی موجودہ پالیسی کے مطابق نفع دیا جاتا ہے۔ اور نفع کاغذ کا مذکورہ  پرزہ لانے پر دیاجاتا ہے۔ اگر وہ پرزہ گم ہوجائے تو ایف آئی آر کٹوانے اور قانونی کاروائی پوری کرنے پر متبادل پرزہ جاری ہوجاتا ہے لیکن بغیر پرزہ کے نفع نہیں مل سکتا،  ماسوائے بہبود سرٹیفکیٹ کے، کہ اس میں ہر ماہ کے پیسے  اکاؤنٹ میں آتے رہتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ان عالم صاحب کی بات سے اتفاق ہے۔ تاہم اس سود کی رقم کی حقدار چونکہ حکومت ہے اس لیے سرٹیفیکیٹ خرید کر پھاڑنے کے علاوہ حکومت کو واپس کرنے کی کوئی بھی صورت اختیار کی جاسکتی ہے۔  مثلاً حکومت کے ڈیم فنڈ میں جمع کروانا، ڈاک ٹکٹ خرید کر ضائع کرنا یا ریل کے بغیر ریزرویشن کے ٹکٹ  خرید کر ضائع کرنا وغیرہ۔ لیکن اگر آپ کے لیے مذکورہ رقم حکومت کو واپس کرنے کی کوئی صورت باآسانی ممکن نہ ہو تو وہ رقم بغیر نیتِ ثواب کے فقراء پر صدقہ کردینا بھی جائز ہے۔

ضروری وضاحت:             مذکورہ رقم حکومت کو واپس کرنے کے لیے دوبارہ سرٹیفکیٹ خرید کر ضائع کرنے کی صورت میں یہ خیال ہوسکتا ہے کہ سرٹیفکیٹ خریدنے والے کو قومی بچت کے ادارہ  سے نیا سودی معاہدہ کرنا پڑے گا۔ اور سودی معاہدہ کرنا بھی تو گناہ کا کام ہے اگرچہ سود فی الواقع وصول نہ بھی کیا جائے۔

اس کا جواب یہ ہے کہ سودی معاہدہ اس وقت بنتا کہ جب پیسے اپنے ہوتے اگر پیسے اپنے نہیں ہیں بلکہ حکومت کے ہیں جو  در حقیقت حکومت کو واپس کیے جارہے ہیں لہٰذا  پیسے حکومت کے ہونے کی وجہ سے محض سود کا لفظ لکھنے سے سودی معاہدہ نہ بنے گا۔

اس کی نظیر جی۔پی فنڈ کی جبری کٹوتی کی صورت میں اس پر لگنے والا اضافہ  ہے کہ معاہدہ ملازمت ملازم اس جبری کٹوتی اور اس پر لگنے والے اضافہ کو دستخط کرکے تسلیم کرتا ہے لیکن جبری کٹوتی کے اپنی ملک میں نہ آنے کی وجہ سے اس پر لگنے والا اضافہ سود کا لفظ لکھے جانے کے باوجود حقیقتاً سود نہیں ہے اور اسے لینا جائزہے، سود کے لفظ لکھے جانے کا اعتبار نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved